نمرود کو درد ناک انجام
بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ تبارک و تعالی کے نام سے شروع جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے اللہ عزوجل کی بنائی ہوئی اس کائنات کے اندر بہت سارے ایسے بادشاہ ائے جنہوں نے اللہ تبارک و تعالی کے نظام کو بدلنے کی کوشش کی اور اللہ تبارک و تعالی کی ذات کو چھوڑ کر خود خدا بن بیٹھے اور خدائی کا جھوٹا دعوی کر بیٹھے خدائی کا جھوٹا دعوی کرنے والے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ ایسا بھی تھا کہ جس کو اللہ تبارک و تعالی نے پوری روئ زمین کی بادشاہت عطا فرمائی تھی اس کے باوجود اس بادشاہ نے نہ صرف خدائی کا جھوٹا دعوی کیا بلکہ یہ اس قدر سرکش اور نافرمان ہو گیا کہ اللہ تبارک و تعالی کی ذات کو جنگ کے لیے للکارنے لگا اور معاذ اللہ۔
اللہ تبارک و تعالی کو جنگ کرنے کے لیے کہنے لگا پیار دوستو آج کی اس واقعہ میں ہم آ پ کو بتائیں گے کہ اللہ تبارک و تعالی کو جنگ کے لیے للکارنے والا بدبخت بادشاہ نمرود کون تھا اور جب اس بدبخت بادشاہ نے اللہ تبارک و تعالی کو جنگ کے لیے للکارا تو پھر اللہ تبارک و تعالی نے کون سی حقیر مخلوق کے ذریعے اس کے ساتھ جنگ کی اور اس بدبخت بادشاہ کو ہلاک کر دیا اور پوری دنیا کے لیے عبرت کا نشان بنا دیا پیارے دوستو قران پاک کے اس عبرت ناک اور ایمان افروز واقعہ کو سننے کے لیے آپ سے ہماری یہ گزارش ہے کہ ہماری اس واقعہ کو اینڈ تک ضرور پڑھیے گا۔
پیارے دوستو اس دنیا کی تاریخ میں چار بادشاہ ایسے گزرے ہیں کہ جن کو اللہ تبارک و تعالی نے پوری روئ زمین کی حکومت عطا فرمائی تھی ان میں سے دو بادشاہ مسلمان تھے اور دو کافر مسلمان بادشاہوں میں سے ایک کا نام حضرت ذلکرنین علیہ السلام ہے اور دوسرے کا نام حضرت سلیمان علیہ السلام ہیں کہ جن کو اللہ تبارک و تعالی نے منصب نبوت پر فائز فرمایا تھا اور کافر بادشاہوں میں سے ایک کا نام نمرود اور دوسرے کا نام بخت نصر تھا پیارے دوستو خدائی کا جھوٹا دعوی کرنے والا بادشاہ نمرود شہر بابل کا حاکم تھا اس بادشاہ کا نام نمرود بن کنان بن قوس بن سام بن نوح تھا۔
پیارے دوستو روایات میں آتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی نے نمرود کو پوری روئ زمین پر حکومت عطا فرمائی تھی اور اس بادشاہ نے پوری روئ زمین پر 400 سال تک حکومت کی یہ ایک جابر اور ظالم بادشاہ تھا اور اس کے دور کے اندر بت پرستی عام تھی لوگ اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت کو چھوڑ کر بتوں کی پوجا کیا کرتے اور نمرود کو اپنا خدا مانتے اور اس کی عبادت کیا کرتے اس نمرودی دور کے اندر بت پرستی اس قدر عام تھی کہ تمام نمرودیوں نے اپنے خداؤں کے طور پر بہت سارے بت بنائے ہوئے تھے جن کی وہ لوگ پوجا کیا کرتے تھے اس کے ساتھ ساتھ نمرود خود کو بھی خدا کہلواتا اور لوگوں کو اپنی پوجا کرنے کا حکم دیتا۔
پیارے پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مبعوث
اس قوم کی ہدایت کے لیے اللہ تبارک و تعالی نے اپنے پیارے پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مبعوث فرمایا کفر و شرک اور بت پرستی کے اس دور کے اندر حضرت ابراہیم علیہ السلام وہ واحد شخص تھے جو اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت پر ایمان رکھتے تھے اور بتوں کی بجائے اللہ تبارک و تعالی کی عبادت کیا کرتے تھے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اس قوم کو اللہ تبارک و تعالی کی ذات کو چھوڑ کر بتوں کی پوجا کرتے ہوئے دیکھا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس قوم کو ہدایت کی طرف بلایا اور بتوں کی پوجا کرنے کی بجائے اللہ تبارک و تعالی کی عبادت کرنے کا حکم دیا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی کی ذات ایک ہے اور ہمیں اسی کی عبادت کرنی چاہیے لیکن یہ نمرودی قوم اپنے کفر و شرک سے باز نہ آئی اور اسی طرح بتوں کی پوجا کرتی رہی ایک دن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس قوم کے جھوٹے خداؤں کو اس قوم کے سامنے جھوٹا ثابت کرنے کا ارادہ کیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام اس مقام پر تشریف لے گئے جہاں ان کے وہ تمام بت پڑے ہوئے تھے کہ جن کی یہ لوگ پوجا کیا کرتے تھے حضرت ابراہیم علیہ السلام جب اس قوم کے بت خانے میں پہنچے تو وہاں ان کے تمام بڑے بت پڑے ہوئے تھے۔
تمام بتوں کو توڑ دیا
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان کے تمام بتوں کو توڑ دیا اور تمام بتوں کو توڑنے کا الزام ان کے بڑے بت پر لگا دیا اس کے بعد جب تمام نمرودی اپنے بت خانے میں واپس آئے تو انہوں نے اپنے بتوں کو ٹوٹا ہوا دیکھا نمرودی قوم اس بات کو اچھی طرح جانتی تھی کہ ہمارے اندر صرف حضرت ابراہیم علیہ السلام ہی وہ واحد شخص ہیں جو بتوں کے خلاف باتیں کرتے ہیں اور بتوں کی بجائے اللہ تبارک و تعالی کی عبادت کرنے کا حکم دیتے ہیں لہذا جب نمرودیوں نے اپنے خداؤں کو ٹوٹا ہوا دیکھا تو وہ سمجھ گئے کہ یہ کام حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ہے چنانچہ تمام نمرودیوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے بدلہ لینے کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا لیا چنانچہ تمام نمرودی نمرود کے دربار میں حاضر ہوئے اور نمرود کو سارا واقعہ سنایا اور نمرود سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو سزا دینے کا کہا۔
آگ جلانے کا حکم دیا نمرود نے
اس طرح نمرود نے جب یہ بات سنی تو وہ آگ بگولا ہو گیا اور اس نے ایک مقام پر آگ جلانے کا حکم دیا نمرود نے یہ حکم جاری کیا کہ ایک وسیع میدان کے اندر آگ جلائی جائے اور اس کے اندر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ڈال دیا جائے چنانچہ نمرود کے حکم کے مطابق ایسا ہی کیا گیا دور دراز سے بہت ساری لکڑیوں کو اکٹھا کیا گیا اور ایک وسیع میدان کے اندر جمع کیا گیا اور ان کے اندر آگ جلا دی گئی حضرت ابراہیم علیہ السلام کو سزا دینے کے لیے جو آگ جلائی گئی تھی وہ اس قدر زیادہ تھی کہ اس کے شعلے آسمانوں کو چھو رہے تھے پیارے دوستو جب نمرود کے حکم کے مطابق ایک وسیع میدان کے اندر آگ کو جلا دیا گیا تو اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس آگ کے اندر ڈال دیا گیا۔
جیسے ہی حضرت ابراہیم علیہ السلام اس آگ کے اندر تشریف لائے تو اللہ تبارک و تعالی نے فورا آگ کو حکم دیا کہ اے آگ تو حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا تو وہ آگ اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو گئی حضرت ابراہیم علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ میں جتنے دن آگ میں رہا اتنے دن میں اللہ تبارک و تعالی کے خاص فضل اور رحمت میں تھا اور جو سکون اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے مجھے آگ کے اندر عطا کیا گیا وہ اس سے پہلے کبھی نہ تھا پیارے دوستو کچھ دنوں کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اس آگ سے زندہ باہر تشریف لے آئے یہ منظر دیکھ کر تمام نمرودی حیران رہ گئے۔
لیکن اس کے باوجود نمرود اور نمرودی قوم اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت پر ایمان نہ لائی اور اسی طرح اپنی بت پرستی کے اندر مبتلا رہی لیکن اس کے باوجود حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے عہد سے پیچھے نہ ہٹے اور مسلسل اپنی قوم کو حق کی دعوت دیتے رہے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نمرود کو بارہا دفعہ سمجھایا اور اپنے کفر و شرک سے باز آنے اور اللہ تبارک و تعالی کی واحدانیت پر ایمان لانے کا کہا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ بات سن کر نمرود اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت کا انکار کرنے لگا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے مناظرہ کرنے لگا۔
نمرود نے خدائی کا دعوی
اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سامنے نمرود نے خدائی کا دعوی کر دیا نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے مناظرہ کرتے ہوئے یہ سوال کیا کہ تیرا رب کون ہے توحضرت ابراہیم علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ میرا رب وہ ہے جو زندگی اور موت دیتا ہے یہ بات سن کر نمرود مسکرانے لگا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہنے لگا کہ یہ تو میں بھی کر سکتا ہوں چنانچہ نمرود نے تکبر کے ساتھ دو قیدیوں کو بلایا جن کو سزائے موت ہو چکی تھی ان میں سے ایک کو نمرود نے قتل کر دیا اور دوسرے کو آزاد کر دیا اور اس طرح نمرود تکبر کے ساتھ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہنے لگا کہ دیکھو میں نے ایک کو زندگی دے دی اور ایک کو موت دے دی اس طرح نمرود حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سامنے اپنے آپ کو خدا کہنے لگا۔
اور اپنی خدائی کی باطل دلیلیں پیش کرنے لگا اس کے بعد نمرود پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے پوچھنے لگا کہ حقیقی خدا تو میں ہوں بتا تیرا خدا کون ہے اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نمرود کو اس کی عقل کے مطابق جواب دیا کہ میرا رب وہ ہے جو سورج کو مشرق سے طلوع کرتا ہے اور مغرب میں غروب کرتا ہے اگر تو سچا خدا ہے تو سورج کو مغرب سے طلوع کر کے دکھا چنانچہ جب نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ بات سنی تو اس کا رنگ اڑ گیا اور وہ لاجواب ہو گیا اور اس طرح نمرود لاجواب ہو کر اپنی پوری قوم کے اندر ذلیل و رسوا ہو گیا پیارے دوستو اس کے بعد بھی کئی مرتبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نمرود کو اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت کی طرف بلایا۔
لیکن نمرود اپنی سرکشی سے باز نہ ایا اور اسی طرح کفر و شرک کے اندر مبتلا رہا چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بار بار دعوت حق دینے سے نمرود تنگ آگیا اور بالاخر تنگ آ کر نمرود حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہنے لگا کہ اگر تیرا خدا سچا ہے تو اس کو بول کے اپنی فوج بھیجے اور میرے ساتھ جنگ کرے چنانچہ جیسے ہی نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سامنے یہ بے تکی باتیں کی تو فورا حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہنے لگے ۔
اللہ تبارک و تعالی کا لشکر جنگ کے لیے تیار
کہ اللہ تبارک و تعالی کا لشکر جنگ کے لیے تیار ہے حضرت جبرائیل علیہ السلام کی یہ بات سن کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نمرود سے یہ کہنے لگے کہ اللہ تبارک و تعالی کا لشکر جنگ کے لیے تیار ہے چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ بات سن کر نمرود حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہنے لگا کہ مجھے تین دن کی مہلت دی جائے تاکہ میں اپنی جنگ کی تیاری کر سکوں چنانچہ نمرود کو تین دن کی مہلت دے دی گئی پیارے دوستو چونکہ نمرود کی حکومت پوری دنیا پر تھی ان تین دنوں کے دوران نمرود نے پوری دنیا کے بڑے بڑے جنگجوؤں کو اکٹھا کیا اور بہت سارے ہتھیاروں کو جنگ کے لیے تیار کیا اس طرح جب نمرود نے تین دن کے اندر اندر اپنی تمام تیاری مکمل کر لی اس کے بعد نمرود حضرت ابراہیم علیہ السلام کو تکبر کے ساتھ للکار کر کہنے لگا کہ ہماری فوج جنگ کے لیے تیار ہے۔
اپنے رب سے کہو کہ اپنی فوج کو بھیجے اور ہمارے ساتھ جنگ کرے نمرود کی یہ بات سن کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں دعا کی تو اللہ تبارک و تعالی نے مچھروں کی ایک فوج کو بھیجا ان مچھروں کی تعداد اس قدر زیادہ تھی کہ وہ مچھر پورے آسمان پر پھیل گئے اللہ تبارک و تعالی نے ان مچھروں کو نمرودی فوج پر مسلط کر دیا یہ مچھر اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے دیکھتے ہی دیکھتے نمرودی فوج کا گوشت کھا گئے اور ان کا خون پی گئے اس وقت تمام نمرودی فوج کی ہڈیاں ہی ہڈیاں باقی رہ گئیں چنانچہ اس دردناک منظر کو دیکھ کر نمرود اپنے محل کی طرف دوڑا اور اپنی بیوی کے کمرے کے اندر چھپ گیا اسی دوران اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے ایک لنگڑا مچھر نمرود کے گھر میں داخل ہوا نمرود نے جب اس مچھر کو دیکھا تو اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ یہ ہے وہ مخلوق کہ جس نے ہماری فوج کو ہلاک کر دیا ہے۔
لنگڑا مچھر نمرود کے دماغ کو چاٹنے
چنانچہ اسے گفتگو کے دوران وہ لنگڑا مچھر اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے نمرود کی ناک میں داخل ہو گیا اور وہ لنگڑا مچھر نمرود کے دماغ کو چاٹنے لگا جب وہ مچھر نمرود کے دماغ کو چاٹتا تو اس سے نمرود کو اس قدر تکلیف ہوتی کہ نمرود اپنے سر کو دیواروں پر مارنے لگ جاتا اس طرح اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے وہ لنگڑا مچھر ہے نمرود کے دماغ میں کئی دنوں تک رہا اس وقت نمرود نے اپنے محل کے اندر یہ حکم جاری کر دیا کہ جو بھی میرے محل کے اندر داخل ہو وہ پہلے نمرود کے سر پر جوتے مارے اس طرح جوتےمارنے کے بعد نمرود کو کچھ دیر کے لیے آرام محسوس ہوتا لیکن کچھ دیر بعد پھر درد محسوس ہونا شروع ہو جاتا۔
اس طرح اللہ تبارک و تعالی نے نمرود کو ایک حقیر اور لنگڑے مچھر کے ذریعے سزا دی نمرود اپنے سر کو صلاخوں کے ساتھ پیٹتا رہتا یہاں تک کہ اللہ تبارک و تعالی نے اس کو دردناک موت عطا فرمائی اور یہ اپنے سر کو دیواروں پر مارتا مارتا ہلاک ہو گیا وہ نمرود جو پوری دنیا پر حکومت کرنے والا بادشاہ تھا اور وہ نمرود جو اللہ تبارک و تعالی کو تکبر کے ساتھ جنگ کے لیے للکار رہا تھا اس نمرود کو اللہ تبارک و تعالی نے ایک حقیر اور لنگڑے مچھر کے ہاتھوں ہلاک کروایا اور پوری دنیا کے لیے عبرت کا نشان بنا کے رکھ دیا بے شک اللہ تبارک و تعالی ہر چیز پر قادر ہے۔