:اللہ کا سب سے طاقتور فرشتہ حضرت جبرائیل علیہ السلام
بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ تبارک و تعالی کا ایک ایسا نورانی فرشتہ جس کو تمام انبیاء کرام کا صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے اور جو فرشتہ اتنا بڑا ہے کہ اپنے ایک پر سے پوری دنیا کو تباہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے پیارے دوستو آج کی اس پوسٹ میں ہم آپ کو اللہ تبارک و تعالی کے سب سے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے بارے میں بتائیں گے کہ اللہ تبارک و تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو کیسے پیدا کیا اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کی شکل و صورت کیسی ہے اور اللہ تبارک و تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو کتنی طاقت سے نوازا ہے اور آپ اللہ تبارک و تعالی کے کتنے بڑے فرشتے ہیں اور اللہ تبارک و تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذمہ کون کون سے آمور لگائے ہیں اور کیا فرشتوں کی شادی بھی ہوتی ہے اور ان کی نسل بھی اگے بڑھتی ہے۔
پیارے دوستو ان تمام تر سوالات کے جوابات قرآن و حدیث کی روشنی میں آج کی اس پوسٹ میں ہم آپ کو بتائیں گے لہذا آپ سے گزارش ہے کہ ہماری اس پوسٹکو آخر تک ضرور پڑھیے گا پیارے دوستو حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے سب سے برگزیدہ فرشتے ہیں اور تمام نوری فرشتوں کے سردار ہیں جب اللہ تبارک و تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو پیدا فرمایا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے پیدا ہونے کے فورا بعد اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں 30 ہزار سال کا ایک سجدہ کیا اس سجدے کے بعد اللہ تبارک و تعالی کی حمد و ثنا بیان کی اور اللہ تبارک و تعالی کا شکر ادا کیا۔
:فرشتے معصوم گناہوں سے پاک اللہ تعالی کے نورانی مخلوق ہے
پیارے دوستوں فرشتے اللہ تبارک و تعالی کی وہ نورانی مخلوق ہیں جو گناہوں سے پاک ہیں اور جن کو اللہ تبارک و تعالی نے معصوم پیدا کیا یہ اللہ تبارک و تعالی کی ہرگز نافرمانی نہیں کرتے پیارے دوستو حضرت جبرائیل علیہ السلام کی سب سے بڑی ذمہ داری تمام انبیاء کرام کو اللہ تبارک و تعالی کا پیغام پہنچانا ہے یعنی اللہ تبارک و تعالی کی وحی پہنچانا اس ذمہ داری کے علاوہ حضرت جبرائیل علیہ السلام لشکروں کی مدد کرتے ہیں اور دشمنان خدا کو نست و نابود کرتے ہیں۔
پیارے دوستو حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے کتنے بڑے فرشتے ہیں اس کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ایک کندھے سے لے کر دوسرے کندھے تک کا فاصلہ 5 سو سال کی مسافت ہے اور ایک دوسری روایت کے مطابق حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ایک کندھے سے لے کر دوسرے کندھے تک کی مسافت 7 سو سال کی ہے۔
پیارے دوستو ان روایات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جس فرشتے کے کندھے اتنے بڑے ہیں تو وہ فرشتہ خود کتنا بڑا ہوگا حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ 7 سو سال کی مسافت سے مراد ایک تیز رفتار پرندے کا 700 سال تک اڑتے رہنا ہے پیارے دوستو روایات میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو اس حالت میں دیکھا کہ انہوں نے اپنا ایک پر کھولا اور وہ پر تمام روئے زمین پر چھا گیا اور وہ ایک پر اتنا بڑا تھا کہ اس پر نے تمام روئ زمین کو ڈھانپ لیا۔
:حضرت جبرائیل علیہ السلام کے پاس کتنی طاقت ہے
پیارے دوستو اللہ تبارک و تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو کتنی طاقت دی ہے ان کی طاقت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ جب قوم لوط کو اللہ تبارک و تعالی نے عذاب دینے کا ارادہ فرمایا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے قوم لوط کی تمام بستیوں کو اپنے ایک پر سے اٹھا کر قوم لوط کے پورے شہر کو تہس کر دیا یعنی اللہ تبارک و تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو اتنی طاقت دی ہے کہ آپ نے اپنے ایک پر کے کونے سے پورے قوم لوط کے شہر کو تباہ و برباد کر دیا۔
بخاری شریف کی روایت ہے کہ حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصلی حالت میں دیکھا ہے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کے 600 پر تھے ان کا ایک پر اتنا بڑا ہے کہ وہ پوری روئ زمین کو مشرق سے لے کر مغرب تک تمام روئ زمین کو ڈھانپ لے حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے دیکھا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام اپنے تخت پر بیٹھے ہوئے تھے وہ تخت جو اللہ تبارک و تعالی نے ان کو عطا فرمایا تھا اور ان کے پر قیمتی ہیرے جواہرات اور موتیوں سے جڑے ہوئے تھے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کے پاؤں سبز رنگ کے تھے۔
پیارے دوستو روایات میں آتا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کے پاؤں پر ایک ایسا خوبصورت موتی ہے جو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے سبزے پر شبنم کا ایک خوبصورت قطرہ پڑا ہو پیارے دوستو حضرت جبرائیل علیہ السلام کی پیشانی مبارک روشن ہے اور بال گھنگریالے ہیں دانت چمکدار اور سر مرجان سے بھی زیادہ سفید اور خوبصورت ہے۔
پیارے دوستو یہ صرف حضرت جبرائیل علیہ السلام کی شان اقدس ہے کہ اللہ تبارک و تعالی نے تمام انبیاء کرام کو وحی پہنچانے کا کام صرف حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذمے لگایا ہے اسی وجہ سے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو تمام انبیاء کرام کے صحابی ہونے کا بھی شرف حاصل ہے اور تمام انبیاء کرام کی صحبت حاصل کرنے کا بھی شرف حاصل ہے۔
:حضرت حمزہ نے ضد کی حضرت جبرائیل علیہ السلام کو اصلی حالت میں دیکھنے کی
پیارے دوستو روایات میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں یہ عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصلی حالت میں دیکھنا چاہتا ہوں تو حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے حمزہ تو ان کو دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتا لیکن پھر بھی حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے سامنے اصرار کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کو دیکھنا چاہتا ہوں۔
تو حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم حضرت حمزہ کو لے کر بیت اللہ شریف کی طرف چلے گئے وہاں پر حضرت جبرائیل علیہ السلام اپنی اصلی حالت میں موجود تھے اس طرح جب حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے پاؤں مبارک کو دیکھا تو ان کے قدموں کو دیکھتے ہی بے ہوش ہو گئے۔
پیارے دوستو اس روایت سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے کس قدر جلیل القدر اور کتنے بڑے فرشتے ہیں حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بھی اللہ تبارک و تعالی فرشتوں کو پیدا فرماتا ہے تو پیدا ہونے کے بعد سب سے پہلے فرشتوں کے منہ سے یہ الفاظ نکلتے ہیں لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم اور جب اللہ تبارک و تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو پیدا فرمایا تو ان کے منہ سے بھی یہی الفاظ نکلے۔
:حضرت جبرائیل علیہ السلام کا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے خاص تعلقات تھے
پیارے دوستو حضرت جبرائیل علیہ السلام کا حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے ساتھ ایک خاص تعلق اور ایک خاص محبت تھی ایک دن حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے ارشاد فرمایا کہ اے جبرائیل علیہ السلام تو میرے بارے میں کیا خیال رکھتا ہے یہ تو میں جانتا ہوں یہ بتا کہ اللہ تبارک و تعالی کے نزدیک سب سے مقرب نبی کون سا ہے۔
تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں آپ سے زیادہ عزیز کوئی نبی نہیں اس کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم حضرت اسرافیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے سب سے زیادہ قریب ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی کے درمیان اور حضرت اسرافیل علیہ السلام کے درمیان صرف 70 نوری پردوں کا فاصلہ ہے۔
لیکن وہ کسی بھی نوری پردے کے اگر ذرا سا بھی قریب ہوا تو وہ جل کر راکھ ہو جائے گا معراج کی رات جب حضرت جبرائیل علیہ السلام حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو لے کر گئے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام سدرۃ المنتہٰی پر جا کر رک گئے اور عرض کرنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم میری رسائی صرف یہاں تک ہے اگر میں اس سے آگے جاؤں گا تو جل کر خاک ہو جاؤں گا لیکن آپ کے مقامات تو اس سے آگے شروع ہوتے ہیں اور صرف آپ کو ہی اللہ تبارک و تعالی نے یہ شان بخشی ہے۔
اس کے بعد حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم خود ہی آگے تشریف لے گئے اور اللہ تعالی کا دیدار کیا پیارے دوستو حضرت جبرائیل علیہ السلام اکثر حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے اور آپ انسانی شکل میں تشریف لایا کرتے اور صحابہ کرام بھی آپ کی زیارت کیا کرتے تھے فرشتے اللہ تعالی کی وہ نورانی مخلوق ہیں جن کو اللہ تعالی نے صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا اور انسانوں اور جنات کی طرح ان کے جوڑے نہیں بنائے۔
یعنی فرشتوں کی نسل انسانوں کی طرح نہیں بڑھتی اور نہ ہی ان کی شادیاں ہوتی ہیں فرشتوں کو اللہ تبارک و تعالی اپنے حکم سے پیدا فرماتا ہےاللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی سنتوں کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی محبت کے اندر جینا مرنا نصیب فرمائے۔