:فتنہ دھیماءاور قیامت کی بڑی نشانی اور چھوٹی نشانی کا ظاہر ہونا
قیامت کیا ہے اور قیامت کن لوگوں پر آئے گی اور قیامت سے پہلے دنیا کے حالات کیسے ہوں گے اور قیامت کا حول ناک منظر کیسا ہوگا یہ وہ تمام تر سوالات ہیں کہ جن کے بارے میں ہر کوئی جاننا چاہتا ہے تو آج کی اس واقعہ میں ہم پڑھیں گے کہ قیامت سے پہلے دنیا کے حالات کیسے ہوں گے اور قیامت سے پہلے دنیا میں کون کون سے عجیب و غریب واقعات پیش آئیں گے اور دنیا کی موجودہ حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے قیامت کتنی قریب آچکی ہے اور قیامت سے پہلے ایسا کیا ہوگا کہ کوئی بھی مسلمان اس روئ زمین پر باقی نہ رہے گا اور کس طرح اس روئ زمین سے تمام مسلمانوں کو ختم کر دیا جائے گا اور قیامت سے پہلے ایسے کون کون سے خوفناک فتنے رونما ہوں گے کہ جن سے مسلمانوں کا ایمان بالکل ختم کر دیا جائے گا اور قرب قیامت کا خوفناک فتنہ فتنہ دھیماء کیا ہے۔
پیارے دوستو ان تمام تر سوالات کے جوابات قرآن و حدیث کی روشنی میں آج کی اس واقعہ کو پڑھ کر آپ کو معلوم ہوگا لہذا آپ سے ہماری یہ گزارش ہے کہ ہماری اس واقعہ کو آخر تک ضرور پڑھیے گا تاکہ آپ کے علم کے اندر بھی اضافہ ہو سکے اور آپ قرب قیامت میں ظاہر ہونے والے فتنوں سے اپنے ایمان کو محفوظ رکھ سکیں۔
پیارے دوستو آج سے عربوں کھربوں سال پہلے اللہ تبارک و تعالی نے اس دنیا کو تخلیق فرمایا اور اس دنیا کا آغاز اللہ تبارک و تعالی نے اپنے سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام سے کیا اور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم تک تمام انبیاء کرام اس دنیا میں تشریف لا چکے ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم خاتم النبیین ہیں ان کے بعد اب کوئی نبی قیامت تک نہیں آئے گا اس طرح تمام انبیاء کرام کے اس دنیا میں تشریف لانے کے بعد یہ دنیا اپنی آخری منزل یعنی قیامت کی طرف رواں دواں ہے۔
اس بات کے اندر کوئی شک نہیں کہ جس چیز کو بھی اللہ تبارک و تعالی نے پیدا فرمایا ہے اور جو چیز بھی تخلیق کے مراحل سے گزری ہے اس کا اختتام ضرور ہونا ہے اور اس کو ایک دن فنا ضرور ہونا ہے اور یہی ہماری زندگی اور اس دنیا کی اصل حقیقت ہے دنیا کے بدلتے حالات اور دنیا میں پیش آنے والے یہ عجیب و غریب واقعات یہ قرب قیامت کی ایک بہت بڑی نشانی ہے کیونکہ جس زمانے کے اندر ہم جی رہے ہیں اس زمانے میں قیامت کی تمام چھوٹی نشانیاں مکمل ہو چکی ہیں اور یہ وہ زمانہ ہے کہ جس کے اندر قرب قیامت کے تمام بڑی نشانیوں کا ظہور ہونا شروع ہو جائے گا۔
:نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت سے پہلے کن نشانیوں کا ذکر فرمایا
ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت سے پہلے زنا عام ہو جائے گا جھوٹ عام ہو جائے گا اور عورتیں لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شراب نوشی عام ہوگی نمازوں کو چھوڑا جائے گا اور سود کا نظام چلے گا اور طلاقوں کی کثرت ہوگی اور لوگ آخری زمانے میں اونچی اونچی عمارتیں بنائیں گے اور خون ریزیں اتنی عام ہوگی کہ لوگ ذرا ذرا سی بات پر ایک دوسرے کو قتل کر دیں گے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرب قیامت میں لوگ جھوٹے انسان کو سچا اور سچے کو جھوٹا تصور کریں گے اور لوگ دین بیچ کر دنیا جمع کریں گے اور اس دور کے عالم اور قاری لوگ جھوٹے اور بدکار ہوں گے یہاں تک کہ لوگ پیسوں کی خاطر اپنا ایمان بیچ ڈالیں گے۔
پیارے دوستو ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی بتائی ہوئی یہ تمام تر نشانیاں مکمل ہو چکی ہیں اور اب وہ وقت دور نہیں کہ جب قیامت کی بڑی بڑی نشانیوں کا ظہور ہونا شروع ہو جائے گا اور طرح طرح کے خوفناک فتنے رونما ہونا شروع ہو جائیں گے جیسے جیسے یہ وقت گزرتا جائے گا ویسے ویسے فتنے رونما ہوں گے کہ جس کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا ایک مسلمان کی سب سے بڑی دولت اس کا ایمان ہوتا ہے اور جو مسلمان اپنے ایمان کی حفاظت کرتا ہوا اس دنیا سے چلا جائے وہ دنیا اور آخرت کا سب سے کامیاب ترین انسان ہے اور جو شخص اس دنیا کے فتنوں کے اندر مبتلا ہو گیا اور اپنے اللہ تبارک و تعالی کی ذات کو چھوڑ کر کافر اور مشرک مرا تو وہ دنیا کا سب سے بدترین اور بدبخت انسان ہے۔
:ایمان بچانا ایسا جیسے ہتھیلی میں آگ
پیارے دوستو ایمان کی بات ہم اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ قرب قیامت میں جو فتنے ظاہر ہوں گے ان فتنوں میں ایمان بچانا ایسے ہو جائے گا جیسے ہتھیلی پر آگ کا انگارہ رکھنا آج ہم دنیا میں دیکھ سکتے ہیں کہ دنیا کے اندر کس طرح کفار اور یہودیوں کا فتنہ عروج پر ہے کتنے ہی ایسے مسلمان ممالک اور مسلمان لوگ ہیں جو ان کفار کو تسلیم کر چکے ہیں اور اسلام کو چھوڑ کر لبرل بن چکے ہیں یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے صرف اسلام کا لبادہ اوڑا ہوا ہے وگرنہ یہ اسلام سے بہت دور جا چکے ہیں اور ان لوگوں کو اپنے ایمان کے جانے کا ذرا بھی دکھ نہیں کیونکہ ان لوگوں کا مقصد دنیا کو جمع کرنا اور مال و دولت اکٹھا کرنا ہے یہی وہ لوگ ہوں گے جو قیامت کے دن سب سے زیادہ ذلیل ہوں گے۔
پیارے دوستو ابھی تو فتنوں کی شروعات ہو رہی ہے قرب قیامت میں اس سے کہیں زیادہ خوفناک فتنے رونما ہوں گے جیسا کہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی بارگاہ میں بیٹھے ہوئے تھے اور فتنوں کا ذکر کر رہے تھے تو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے قرب قیامت میں ظاہر ہونے والے بہت سارے فتنوں کا ذکر کیا حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فتنہ احلاص کا ذکر فرمایا تو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم فتنہ احلاص کیا ہے۔
:احلاص کا فتنہ جنگ اور احرار کا فتنہ پھر فتنہ سرا ہوگا
تو ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ احلاص کا فتنہ جنگ اور احرار کا فتنہ ہوگا اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پھر فتنہ سرا ہوگا اور اس فتنے کی ابتدا میرے اہل بیت میں سے کسی ایک شخص کے قدموں کے نیچے سے ہوگی اور وہ شخص یہ سمجھنا ہوگا کہ اس کا تعلق مجھ سے ہے حالانکہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہ ہوگا اور میرے اہل بیت تو متقین لوگ ہیں۔
اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لوگ ایک شخص پر صلح کر لیں گے جیسے پسلیوں پر سرین ہو یعنی وہ شخص اس قابل نہیں ہوگا لیکن پھر بھی لوگ اس کی پیروی کریں گے اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہفتنہ دھیماء کا ظہور ہوگا اور یہ فتنہ اتنا خوفناک ہوگا کہ ہر شخص مداخل ہو جائے گا اور ہر شخص اس فتنے کے اندر ضرور مبتلا ہوگا اور جب لوگ یہ خیال کرنے لگیں گے کہ یہ فتنہ ختم ہو چکا ہے تو یہ فتنہ اور زیادہ بڑھ جائے گا۔
:یہ ایسا خطرناک فتنہ ہوگا جس میں صبح مسلمان ہوں گے اور شام کو کافر
اس فتنے میں لوگ صبح کو مسلمان ہوں گے تو شام کو کافر ہوں گے اور اگر کوئی شام کو مسلمان ہوا تو صبح کو کافر ہوگا اس وقت لوگ دو حصوں میں تقسیم ہو جائیں گے ایک ایمان والوں کا گروہ ہوگا کہ جس کے اندر کوئی نفاق نہ ہوگا اور دوسرا نفاق والوں کا گروہ ہوگا یعنی منافقوں کا گروہ ہوگا کہ جن کے اندر کوئی ایمان نہ ہوگا حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم ایسی صورتحال کو دیکھو تو اس دن یا اس سے اگلے دن دجال کی آمد کا انتظار کرو اس حدیث پاک کے اندر جن فتنوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
یہ وہ فتنے ہیں جو دجال کے خرور سے کچھ دیر پہلے ظاہر ہوں گے ان فتنوں کے ظہور کے بعد دجال ظاہر ہوگا قرب قیامت کا وقت ایسا خوفناک وقت ہوگا کہ جب مسلمانوں کا ایمان ڈلتے ہوئے سائے کی طرح ہوگا یعنی کسی کو کچھ پتہ نہ ہوگا کہ وہ کب مسلمان ہے اور کب وہ کافر ہو چکا ہے اور حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے قریب ایسا وقت بھی آئے گا کہ جب مسلمان کو لا الہ الا اللہ کہنا یعنی کلمہ شریف پڑھنا کفایت کرے گا یعنی اگر کوئی مسلمان سچے دل سے اللہ تبارک و تعالی اور اس کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم پر ایمان رکھنے والا ہوگا اور کلمہ پڑھنے والا ہوگا اس کو یہ کلمہ ہی جنت میں داخل کر دے گا۔
:حضرت امام مہدی علیہ السلام کی آمد
پیارے دوستو حضرت امام مہدی علیہ السلام کی آمد سے پہلے ہر طرف کفر و شرک اور ظلم و ستم کا دور دورہ ہوگا اور دجال کے پیروکار دنیا کے سب سے طاقتور لوگ ہوں گے جیسا کہ آج کے دور میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہودی دنیا کی سب سے سپر پاور قوم ہیں اور یہی لوگ دجال کا انتظار کر رہے ہیں اور یہی لوگ دجال کا ساتھ دیں گے حضرت امام مہدی علیہ السلام کی آمد سے پہلے ہر طرف کفر پھیلا ہوا ہوگا اس کے بعد حضرت امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہوگا اور حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے بعد دجال کا ظہور ہوگا جو دنیا کے اندر 40 دن رہے گا اور اپنی شعبدہ بازیوں کے ذریعے لوگوں کو دین سے گمراہ کرے گا اور بہت سارے لوگ دجال کے فتنے کے اندر مبتلا ہو کر کافر بن جائیں گے اور اس کو اپنا خدا ماننے لگیں گے اس کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول ہوگا اور حضرت عیسی علیہ السلام دجال کو مقام لطف پر ختم کر دیں گے اور اس طرح دجال کا فتنہ ختم ہو جائے گا۔
پیارے دوستو جب قرب قیامت کے تمام بڑی نشانیاں مکمل ہو جائیں گی تو اس کے بعد اللہ تبارک و تعالی اس روئ زمین سے ایمان والوں اور علم والوں کو اٹھا لے گا اس وقت اس روئ زمین پر کوئی بھی مسلمان اور مومن باقی نہ رہے گا اس وقت اس روئ زمین پر تمام کافر اور مشرک لوگ ہوں گے اور یہ تمام کافر اور مشرک لوگ 40 دن تک اس روح زمین پر زندہ رہیں گے اس کے بعد اللہ تبارک و تعالی قیامت قائم فرمائے گا اور یمن سے ایک آگ ظاہر ہوگی جو لوگوں کو ہانکتے ہوئے میدان محشر کی طرف لے جائے گی اور اللہ تبارک و تعالی حضرت اسرافیل علیہ السلام کو صور پھونکنے کا حکم دے گا تو حضرت اسرافیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے مطابق سور پھونکیں گے اور یہ دنیا تباہ و برباد ہونا شروع ہو جائے گی اور آہستہ آہستہ یہ دنیا ختم ہو جائے گی اس طرح قیامت قائم ہوگی اور اس طرح اللہ تبارک و تعالی اس روئ زمین سے ایمان والوں کو اٹھا لے گا اور قیامت صرف کافر اور مشرک لوگوں پر قائم کی جائے گی۔