:حضرت علی اور بی بی فاطمہ کے درمیان جھگڑا ہونا
بسم اللہ الرحمن الرحیم پیارے دوستو آج کے اس منفرد واقعہ میں ہم پاک گھرانے کا ایک ایسا ایمان افروز واقعہ سنانے والے ہیں جس کو سن کر آپ کا ایمان بھی تازہ ہو جائے گا کہ کس طرح حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ کا آپس میں جھگڑا ہو گیا اور حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے ناراض ہو کر اپنے میکے چلی گئیں اور جب ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو اس بات کا پتہ چلا تو حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اپنی پیاری بیٹی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ کو کیا ارشاد فرمایا اور کون کون سی نصیحتیں فرمائی۔
پیارے دوستو اس ایمان افروز واقعہ کو سننے کے لیے آپ سے ہماری گزارش ہے کہ ہماری اس واقعہ کو آخر تک ضرور پڑھیےگا پیارے دوستو حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں اور ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی لخت جگر ہے اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت فاطمۃ الزہرا کا رشتہ وہ پاکیزہ رشتہ ہے جس رشتے کو اللہ تبارک و تعالی نے آسمانوں پر خود جوڑا روایات میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم آپ ہم دونوں میں سے کس سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔
یعنی اپنی بیٹی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ اور اپنے داماد حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ میں سے سب سے زیادہ کس سے پیار کرتے ہیں تو حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اس عجیب و غریب سوال کا بہت ہی خوبصورت جواب ارشاد فرمایا آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے علی رضی اللہ تعالی عنہ آپ سے زیادہ مجھے اپنی بیٹی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ پیاری ہے اور فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ سے تم مجھے عزیز ہو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا یہ فرمان سن کر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بہت خوش ہوئے۔
پیارے دوستو ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اور سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ کے درمیان کسی بات کی وجہ سے جھگڑا ہو گیا اور حضرت علی رضی اللہ اللہ تعالی عنہ نے اپنی بیوی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ پر ذرا سا سخت رویہ اختیار فرمایا اس جھگڑے کے بعد سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا ناراض ہو کر اپنے مائیکے چلی گئی یعنی حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے گھر تشریف لے گئیں تاکہ آپ اپنے والد محترم حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو اپنا غم سنا کر اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر سکیں اس طرح جب سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ اپنے میکے تشریف لے گئیں تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بھی گھبرائے ہوئے حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ کے پیچھے پیچھے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے گھر پہنچ گئے اور ایک کونے میں کھڑے ہو کر سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھنے لگے اور دل ہی دل میں یہ سوچ کر گھبرانے لگے کہ خدانخواستہ اگر آج محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم میری بیوی کی وجہ سے مجھ سے ناراض ہو گئے۔
تو کہیں میری دنیا اور آخرت دونوں تباہ نہ ہو جائیں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اپنی بیوی کے پیچھے پیچھے اسی لیے تشریف لائے تھے کہ اگر وہاں پر کوئی بات ناراضگی کا سبب بنتی ہے تو وہیں پر معافی تلافی کر کے اس معاملے کو وہیں پر ختم کر دیا جائے چنانچہ جیسے ہی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم گھر تشریف لائے تو سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ اپنے والد محترم کو اپنے جھگڑے کے بارے میں بتانے لگی اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی سختی اور غصے کی شکایت کرنے لگی اور سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ ان باتوں کو بتاتے ہوئے اپنے والد حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے سامنے زاروںقطار رونے لگی اس طرح جب حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اپنی بیٹی فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ کو اس قدر روتے ہوئے دیکھا۔
تو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا دل بھی بھر آیا اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم غمزدہ ہو گئے لیکن اس کے باوجود بھی آپ نے اپنے داماد یعنی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی کوئی بھی برائی نہیں کی بلکہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اپنی بیٹی کو سمجھاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے میری بیٹی میں نے تمہارا نکاح اس شخص سے کیا ہے جو قریش کے نوجوانوں میں سے سب سے زیادہ طاقتور اور اسلام میں ایمان لانے والوں میں سے سب سے زیادہ افضل ہے۔
آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اپنی بیٹی کو سمجھاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے میری بیٹی میاں اور بیوی میں کبھی کبھی ایسی باتیں ہو جاتی ہیں اور ایسے کون سے دنیا میں میاں بیوی ہیں کہ جن کے درمیان رنجش کی باتیں نہ ہوتی ہوں ایسی باتوں کا مطلب یہ نہیں کہ بیوی اپنے شوہر کو چھوڑ کر چلی آئے اور اے میری پیاری بیٹی یہ بھی کیسے ممکن ہے کہ مرد سارے کام اپنی بیوی کی مرضی کے مطابق کریں اے میری پیاری بیٹی آپ اپنے گھر واپس جاؤ تاکہ میں تم دونوں کو خوش دیکھ کر اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کر سکوں اللہ تبارک و تعالی تم دونوں کو ہمیشہ خوش اور آباد رکھے اور تم دونوں کے درمیان ہمیشہ محبت کا رشتہ قائم رہے۔
اس طرح جب سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے والد محترم کی یہ باتیں سنی تو حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ کا غصہ تھوڑا ٹھنڈا ہوا اور طبیعت میں نرمی آگئی اور ادھر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے جب حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی یہ باتیں سنی تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا بھی دل بھر آیا اور ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اپنی بیوی سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ کے سامنے گئے اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی آنکھوں میں آنسو تھے اس وقت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اپنی بیوی سے کہنے لگے آئندہ کے بعد میں آپ سے ایسی کوئی بات نہیں کروں گا جس کی وجہ سے آپ کا دل دکھے اور نہ ہی آپ کے ساتھ کبھی ایسا سخت رویہ اختیار کروں گا۔
جس سے آپ ناراض ہوں جب بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے شوہر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یہ باتیں سنی تو سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ کا دل بھی بھر آیا اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرمانے لگی کہ اے میرے شوہر آپ کا اس میں کوئی قصور نہیں بلکہ غلطی تو میری تھی جو تھوڑی سی بات پر ناراض ہو کر اپنے گھر چلی آئی مجھے اس غلطی پر آپ معاف کر دیں اس کے بعد سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ دونوں میاں بیوی خوشی خوشی اپنے گھر واپس تشریف لے آئے اس خوبصورت منظر کو دیکھ کر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو بہنے لگے اس کے بعد دونوں میاں بیوی کے رشتے میں ایسی محبت پیدا ہوئی کہ آج بھی دنیا میں کوئی ایسا نکاح نہیں ہوتا۔
جس کے اندر یہ دعا نہ پڑھی جاتی ہو کہ یا رب العالمین جس طرح تو نے حضرت فاطمۃ الزہرا اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے رشتے کے درمیان محبت پیدا کی تھی اسی طرح ان کے درمیان بھی محبت پیدا فرما اور ان کے رشتے کو محبت کا رشتہ بنا اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ان پاک ہستیوں کے صدقے ہمارے دلوں کو بھی پاکیزہ کر دے اور ہمارے رشتوں کے درمیان محبت کا رشتہ پیدا فرما دے اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے صدقے ہمیں سیدھے رستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی محبت کے اندر جینا مرنا نصیب فرمائے۔