:حضرت یونس علیہ السلام نے کون سی ایسی غلطی کی جس کی وجہ سے انہیں مچھلی کے پیٹ میں جانا پڑا
بسم اللہ الرحمن الرحیم ایک ایسے اللہ تبارک و تعالی کے برگزیدہ نبی جن کو زندہ سمندر میں ڈال دیا گیا اور جن کو ایک دن مچھلی نے نگل لیا آپ سے ایسی کون سی خطاء سرزد ہوئی تھی جس کی وجہ سے آپ کو کئی دنوں تک مچھلی کے پیٹ میں رہنا پڑا اور آپ کتنے دنوں تک اس دیو ہیکل مچھلی کے پیٹ میں رہے اور آپ نے کون سی ایسی دعا پڑھی تھی جس کی وجہ سے اللہ تبارک و تعالی نے آپ سے اس آزمائش کو دور کر دیا اور آپ کتنے دنوں بعد اس مچھلی کے پیٹ سے باہر تشریف لائے۔
پیارے دوستو آج کے اس منفرد واقعہ میں حضرت یونس علیہ السلام کے عجیب و غریب واقعہ کے بارے میں آپ کو بتائیں گے اور ساتھ ہی اس خاص دعا کے بارے میں بھی آپ کو بتائیں گے جس دعا کو حضرت یونس علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں مانگا تو اللہ تبارک و تعالی نے اس آزمائش کو آپ سے دور کر دیا اس دعا کو جو بھی مصیبت زدہ پڑے گا تو اللہ تبارک و تعالی اپنے فضل سے اس کے تمام پریشانیوں کو ختم کر دے گا۔
حضرت یونس علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے ایک برگزیدہ نبی گزرے ہیں آپ کے والد گرامی کا نام متی تھا اور اللہ تبارک و تعالی نے اپنے برگزیدہ نبی حضرت یونس علیہ السلام کو قوم بنی اسرائیل کی طرف مبعوث فرمایا تھا پیارے دوستو یاد رہے کہ قوم بنی اسرائیل وہ واحد قوم ہے جس کی طرف اللہ تبارک و تعالی نے سب سے زیادہ انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا اللہ تبارک و تعالی نے حضرت یونس علیہ السلام کو نبوت عطا فرما کے عراق کے مشہور شہر نینوا کی طرف مبعوث فرمایا تھا اللہ تبارک و تعالی نے جب حضرت یونس علیہ السلام کو نبوت عطا فرمائی اس وقت آپ کی عمر مبارک 28 برس تھے چنانچہ اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے مطابق حضرت یونس علیہ السلام اہل نینوا کو ایک عرصے تک دعوت حق دیتے رہے لیکن اہل نینوا نے آپ کی بات پر کوئی کان نہ دھرا اور اسی طرح اپنے گناہوں اور برائیوں کے اندر مبتلا رہے۔
:اہل نینوا کی اس سرکشی نے اور مسلسل مخالفت
چنانچہ اس کے باوجود بھی حضرت یونس علیہ السلام اپنی قوم کو اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت کی طرف بلاتے اور گناہوں سے منع کرتے حضرت یونس علیہ السلام نے کئی سالوں تک اپنی قوم کو دعوت حق کی تبلیغ کی لیکن وہ قوم اپنے گناہوں سے باز نہ آئی اور اسی طرح اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانیوں اور گناہوں کے اندر مبتلا رہی اہل نینوا کی اس سرکشی نے اور مسلسل مخالفت نے حضرت یونس علیہ السلام کو دل برداشتہ کر دیا تھا حضرت یونس علیہ السلام اپنی قوم کی نافرمانیوں کو دیکھ کر ان سے سخت ناراض ہوئے اور ان کے لیے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عذاب الہٰی کی بددعا کر کے اس بستی سے روانہ ہو گئے۔
آپ اپنی قوم کے لیے بد دعا کرنے کے بعد اس بستی سے باہر نکلے اور دریائے فرات کے کنارے پہنچ گئے وہاں پر مسافروں سے بھری ہوئی کشتی روانہ ہونے کے لیے تیار کھڑی تھی چنانچہ حضرت یونس علیہ السلام بھی اس کشتی کے اندر سوار ہو گئے کشتی ابھی کچھ ہی دور گئی تھی کہ اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے طوفانی ہوائیں چلنے لگی اور ان خوفناک طوفانی ہواؤں کے اندر وہ کشتی ڈگمگانے لگی چنانچہ ان طوفانی ہواؤں کی وجہ سے کشتی کے ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہو گیا اس وقت ملاح نے اپنے عقیدے کے مطابق کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ اپنے آقا کا باگا ہوا کوئی غلام اس کشتی میں سوار ہو گیا ہے جب تک اس غلام کو اس کشتی سے نکالا نہ جائے گا تب تک اس مصیبت سے نجات حاصل نہ ہوگی۔
:قوم کے لیے بددعا کر کے وہاں سے چلا آیا
چنانچہ ملہوں کی یہ بات سن کر حضرت یونس علیہ السلام کے دل میں یہ خیال آیا کہ میں نے اللہ تبارک و تعالی کی وحی کا انتظار کیے بغیر ہی اپنی قوم کے لیے بددعا کر کے وہاں سے چلا آیا اور شاید اللہ تبارک و تعالی کو میرا یہ عمل پسند نہیں آیا اسی لیے یہ آثار نمودار ہوئے ہیں اور یہ میری آزمائش ہےچنانچہ یہ منظر دیکھ کر حضرت یونس علیہ السلام نے ان ملہوں سے فرمایا کہ میں ہوں وہ باگا ہوا غلام جو اپنے آقا سے بھاگ کر آیا ہے مجھے کشتی سے پھینک دو تاکہ یہ طوفان رک جائے مگر اس کشتی میں سوار ملاح اور مسافر آپ کو خوب جانتے تھے اور آپ کو نیک انسان سمجھتے تھے۔
وہ لوگ آپ کی شرافت سے خوب متاثر تھے چنانچہ ان لوگوں نے آپ کو کشتی سے پھینکنے سے انکار کر دیا اس کے بعد پھر یہ طے پایا کہ قرعہ اندازی کی جائے اور جس کا نام قرعہ میں نکلے گا اس کو کشتی سے نکال دیا جائے گا چنانچہ سب کی رائے کے مطابق قرعہ اندازی کی گئی اس قرعہ اندازی میں پہلی ہی بار حضرت یونس علیہ السلام کا نام نکل آیا چنانچہ اس طرح حضرت یونس علیہ السلام کا نام دیکھنے کے باوجود بھی ملاہ اور مسافروں کو یقین نہ آیا اس کے بعد دوسری اور تیسری بار بھی قرعہ اندازی کی گئی ہر بار حضرت یونس علیہ السلام کا نام نکلتا چنانچہ اس طرح ملاہ اور مسافر آپ کو کشتی سے نکالنے کے لیے مجبور ہو گئے۔
:کشتی سے چھلانگ لگا دی
اس کے بعد حضرت یونس علیہ السلام نے خود ہی کشتی سے چھلانگ لگا دی اس وقت اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے ایک دیو ہیکل اور بڑی مچھلی نے آپ کو نگل لیا اور اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے حضرت یونس علیہ السلام کو صحیح سلامت اپنے پیٹ میں محفوظ رکھا حضرت یونس علیہ السلام اپنی قوم سے ناراض ہو کر اس بستی سے چلے گئے تھے اور 40 دن کے اندر اندر عذاب الہٰی کے نازل ہونے کی پیش گوئی بھی کی تھی۔
چنانچہ حضرت یونس علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالی کے عذاب کی جو پیش گوئی کی تھی ان کی قوم کو اس پر یقین نہ آیا وہ لوگ کہا کرتے تھے کہ حضرت یونس علیہ السلام تو کہتے تھے کہ اللہ تبارک و تعالی کا عذاب آئے گا لیکن اب تک تو عذاب نہ آیا نہ جانے وہ عذاب کب آئے گا مگر کچھ ہی دنوں کے بعد اللہ تبارک و تعالی کے عذاب کے آثار نمودار ہونا شروع ہو گئے چنانچہ اس طرح عذاب الہی کے آثار کو دیکھ کر وہ لوگ پریشان ہونے لگے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ حضرت یونس علیہ السلام کی بات غلط نہ تھی اور آپ واقعی اللہ تبارک و تعالی کے سچے پیغمبر ہیں۔
:عذاب کے آثار کو دیکھ کر اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں توبہ کی
چنانچہ ان لوگوں نے اللہ تبارک و تعالی کے عذاب کے آثار کو دیکھ کر اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں توبہ کی اور اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت پر ایمان لے آئے چنانچہ ان لوگوں نے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں توبہ کی اور اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت پر ایمان لے آئے اور اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں اس عذاب کے ٹل جانے کی دعا کرنے لگے اس وقت اللہ تبارک و تعالی نے ان لوگوں کی توبہ کو قبول فرما لیا اور عذاب کو ٹال دیا۔
پیارے دوستو ادھر حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں زندہ تھے اور اللہ تبارک و تعالی کی وحی کا انتظار کیے بغیر ہی اپنی قوم کو چھوڑ کر آنے پر نادم تھے چنانچہ اس وقت حضرت یونس علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں اپنی خطا کی معافی کے لیے یہ دعا پڑھی
لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ <<< دعا
یعنی اے رب العالمین تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو ہی یکتا ہے میں تیری پاکی بیان کرتا ہوں بے شک میں خود ہی ظالم ہوں چنانچہ جب اللہ تبارک و تعالی نے حضرت یونس علیہ السلام کی یہ درد بھری دعا سنی تو اس دعا کو قبول فرما لیا اور حضرت یونس علیہ السلام سے اس آزمائش کو ختم کر دیا اس وقت اللہ تبارک و تعالی نے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ حضرت یونس علیہ السلام کو صحیح سلامت دریا کے کنارے پر ڈال دے۔
:مچھلی نے اللہ تبارک و تعالی کے حکم کی تعمیل
چنانچہ اس وقت اس مچھلی نے اللہ تبارک و تعالی کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے حضرت یونس علیہ السلام کو ساحل کے کنارے پر ڈال دیا اس طرح حضرت یونس علیہ السلام 40 دن تک مچھلی کے پیٹ میں رہے اور 40 دن کے بعد اللہ تبارک و تعالی نے آپ کی اس دعا کو قبول فرمایا اور اس آزمائش سے آپ کو نجات بخشی جب مچھلی نے حضرت یونس علیہ السلام کو اپنے پیٹ سے باہر نکالا تو حضرت یونس علیہ السلام بہت ہی کمزور حالت میں زمین پر پڑے ہوئے تھے۔
اس وقت اللہ تبارک و تعالی نے حضرت یونس علیہ السلام کے قریب ایک بیل کا درخت اگایا اس درخت کی وجہ سے حضرت یونس علیہ السلام کی حالت بہتر ہوئی تو آپ نے اس درخت کے سائے میں ایک جھونپڑی بنائی اور اس جھونپڑی میں رہنے لگیں چنانچہ کچھ عرصے بعد اس بیل کے جڑوں کو کیڑا لگ گیا اور وہ بیل سوکھنے لگیں یہ ماجرہ دے کر حضرت یونس علیہ السلام کو بہت دکھ ہوا کیونکہ حضرت یونس علیہ السلام اس بیل سے بہت محبت کرنے لگے تھے اس وقت اللہ تبارک و تعالی نے حضرت یونس علیہ السلام کی طرف وحی نازل فرمائی اور حضرت یونس علیہ السلام کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا اے یونس علیہ السلام تمہیں اس بیل کے سوکھنےکا بہت دکھ ہوا جو ایک معمولی اور حقیر چیز ہے لیکن آپ نے اپنی قوم کو چھوڑتے ہوئے یہ نہ سوچا کہ نینوا میں بسنے والے ایک لاکھ سے زائد انسانوں کو اور ان کے علاوہ لا تعداد حیوانوں اور جانوروں کو ہلاک کرنے میں ہمیں ناگواری نہ ہوتی۔
:اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے مطابق وادی نینوا میں دوبارہ تشریف
کیا ہم ان کے لیے اس سے بھی زیادہ مہربان نہ ہوتے جتنا تم اس بیل کے لیے مہربان ہو اور آپ علیہ السلام وحی کا انتظار کیے بغیر ہی اپنی قوم کو بددعا دے کر وہاں سے چلے آئے ایک نبی کی یہ شان نہیں ہے کہ وہ اپنی قوم کے لیے بددعا کر کے نفرت کی وجہ سے ان سے جدا ہونے میں جلدی کرے اور وحی کا انتظار بھی نہ کریں پھر اس کے بعد اللہ تبارک و تعالی نے حضرت یونس علیہ السلام کو یہ حکم دیا کہ وہ دوبارہ نینوا جائیں اور وہاں پر رہ کر اہل نینوا کو دین کی تبلیغ کریں اور ان کو اللہ تبارک و تعالی کا پیغام پہنچائیں تاکہ اللہ تبارک و تعالی کی کثیر مخلوق حضرت یونس علیہ السلام سے فائدہ حاصل کر سکیں۔
چنانچہ اس وقت حضرت یونس علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے مطابق وادی نینوا میں دوبارہ تشریف لے گئے اور ان کی قوم نے ان کی آمد پر بہت خوشی کا اظہار کیا اور پھر وہ لوگ حضرت یونس علیہ السلام سے دین کی تبلیغ حاصل کرنے لگے اس قوم نے دنیا میں بھی کامیابی حاصل کی اور آخرت میں بھی کامیاب ہوئے اور اس طرح اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم کو بخش دیا اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور برے اعمال سے ہمیں نجات عطا فرمائے اور حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی محبت کے اندر جینا مرنا نصیب فرمائے۔