ابلیس کو موت کب آئے گی
بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم پیارے دوستوں قران مجید میں اللہ تبارک و تعالی نے ارشاد فرمایا کل نفس اور ہر نفس یعنی جاندار کو موت کا ذائقہ چخنا ہے یعنی کائنات کے ہر جاندار کے لیے اللہ پاک نے موت کا وقت اور جگہ متعین کر رکھی ہے اور اس سے کسی کو چھٹکارا نہ ملے گا اور نہ ہی کوئی اس سے بھاگ سکے گا اسی لیے ابلیس شیطان کو بھی ایک دن موت آئے گی۔
لیکن وہ دن کون سا ہوگا اور کیا شیطان کو نزا کے عالم میں تکلیف ہوگی اور شیطان کی قبر کہاں پر بنائی جائے گی اور شیطان کتنے عرصے تک موت کی نیند سوتا رہے گا اور شیطان کی روح کس قدر سختی کے ساتھ نکالی جائے گی اور اسے موت کے وقت کتنی تکلیف دی جائے گی پیار دوستو آج کی اس منفرد واقعہ کے اندر ہم انہی سوالات کے جوابات قران و حدیث کی روشنی میں آپ کے ساتھ شیئر کریں گے۔
لہذا آپ سے ہماری گزارش ہے کہ آپ ہماری اس واقعہ کوآخر تک پڑھیے گا پیارے ناظرین جب شیطان مردود کو اللہ تبارک و تعالی نے جنت سے نکال دیا تو اس نے اللہ تبارک و تعالی سے قیامت تک کے لیے مہلت طلب کی کہ قیامت سے پہلے مجھے موت نہ آئے لیکن اللہ پاک نے اسے وقت مقررہ تک یعنی ایک خاص وقت تک مہلت دی جسے قرآن مجید کی سورہ حجر کی آیت میں یوں بیان فرمایا گیا ہے۔
۔
اس نے کہا اے میرے پروردگار جب تک قیامت نہ ہو جائے تب تک مجھے مہلت دے اللہ تبارک و تعالی نے ارشاد فرمایا تجھے مہلت دی جاتی ہے وقت معلوم تک کے لیے پیارے دوستو وقت معلوم کو مفسرین نفق اولی لکھا ہے یعنی جب حضرت اسرافیل علیہ السلام پہلی دفعہ سور پھونکیں گے تو اس کو وقت معلوم شیطان کے لیے ٹھہرایا گیا ہے۔
قیامت کی نشانی
پیارے دوستوں قیامت کی نشانی جب پوری ہو جائیں گے تو مومنوں کی بغلوں کے نیچے سے ایک پیاری اور خوشبودار ہوا گزرے گی جس سے تمام ایمان والے وفات پا جائیں گے جس کے بعد 40 سال کا زمانہ اس طرح سے گزرے گا کہ کوئی بچہ پیدا نہ ہوگا یعنی ہر انسان کی عمر کم سے کم 40 سال ہو گئے مسلمان چونکہ مر چکے ہوں گے اس لیے زمین پر صرف مشرک و کفار ہی باقی رہ جائیں گے۔
نیز تفسیر در منصور میں لکھا ہے کہ جب مومنین کی وفات کو 40 سال گزر چکے ہوں گے تو پھر حضرت اسرافیل علیہ السلام پہلی دفعہ سور پھونکنا شروع کریں گے اس کی آواز نہایت کم ہوگی لوگ کان لگا کر سنیں گے پھر یہ بڑھتی بڑھتی اس قدر زیادہ ہو جائے گی کہ کانوں کے پردے پھٹ جائیں گے اور ان کے نتنوں سے بھی بہنا شروع ہو جائے گی اور لوگ مر جائیں گے۔
انسان جن فرشتے یہاں تک کے شیطان ابلیس کو بھی نفقہ اولی کے وقت موت آ جائے گی اس کے 40 سال بعد حضرت اسرفیل علیہ السلام دوسری مرتبہ سور پھونکیں گے تو پھر تمام مردے زندہ ہو کر اپنی قبروں سے باہر نکل آئیں گے اور قیامت قائم ہو جائے گی اور میدان لگے گا یعنی نفخہ اولی کے وقت ابلیس کو موت آئے گی اور نفقہ اولی اور نفقہ ثانی کے مابین 40 سال کا عرصہ ہوگا۔
اس سے معلوم ہوا کہ ابلیس 40 سال تک مردہ رہے گا آئیے اس بات پر روشنی ڈالتے ہیں کہ ابلیس کو موت کیسے آئے گی اور وہ یہ 40 سال مردہ حالت میں کہاں پر گزارے گا حضرت احنف بن قیس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے ملاقات کے لیے ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں جانا ہوا ایک مجمع میں حضرت کعب بن احبار رضی اللہ تعالی عنہ کوتقریر کرتے ہوئے دیکھا۔
میرا اجر دشمن یعنی ابلیس
تو میں بھی وہیں پر بیٹھ گیا اس وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرما رہے تھے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کی موت کا وقت آیا تو آپ پریشان ہوئے اور اللہ تبارک و تعالی سے عرض گزار ہوئے یا اللہ میری موت سے میرا اجر دشمن یعنی ابلیس اس وقت بہت زیادہ خوش ہوگا کیونکہ میں تو مرنے والا ہوں اور اس کو تو قیامت تک کے لیے زندہ رہنا ہے چنانچہ اللہ تبارک و تعالی نے جواب دیا اے آدم علیہ السلام تم انتقال کے بعد جنت میں چلے جاؤ گے اور وہ ملعون قیامت تک دنیا ہی کے اندر مقید رہے گا۔
آخر میں قیامت سے 40 سال پہلے اس کو ایسی موت آئے گی اور اس کو اتنی تکلیف دی جائے گی جتنی تکلیف پوری دنیا کے انسانوں کو دی گئی تھی حضرت کعب رضی اللہ تعالی عنہ مزید ارشاد فرما رہے تھے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے ملک الموت سے فرمایا کہ مجھے ابلیس کی موت کا منظر بیان کرو چنانچہ ملک الموت نے ابلیس کی موت کا حال بیان کرنا شروع کیا تو وہ اتنی دردناک موت تھی کہ حضرت آدم علیہ السلام اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکے۔
لوگ حضرت کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے کہنے لگے کہ ہمیں بھی ابلیس کی موت کا منظر بیان کرے لوگوں کی بےجا فرمائش پر حضرت کعب رضی اللہ تعالی عنہ ابلیس کی موت کا منظر یوں بیان فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی ملک الموت سے فرمائے گا کہ میرے غضب اور غصے کا لباس پہن کر جاؤ
ابلیس کی روح قبض
اور ابلیس کی روح قبض کرو اور ابلیس سے تمام انسانوں اور جنوں سے زیادہ سختی کرنا جب ملک الموت علیہ السلام غضب اور غصے سے بڑھ کر موت کے فرشتوں کے ساتھ ابلیس کی روح کو قبض کرنے آئیں گے تو جو بھی آسمان و زمین میں ان کو دیکھ لے گا وہ فورا ہی مر جائے گا چنانچہ جب ملک الموت علیہ السلام ابلیس کے پاس پہنچیں گے تو وہ دھاڑے مار مار کر روئے گا پھر شیطان کو موت کی تکلیف دی جائے گی۔
جو کہ ساری مخلوق کی موت کی تکلیف سے بھی زیادہ ہوگی ابلیس گھبرا کر مشرق کی جانب بھاگے گا تو کبھی مغرب کی جانب لیکن ہر طرف اپنے سامنے ملک الموت علیہ السلام کو پائے گا سمندر میں چھپنے جائے گا تو سمندر اسے جگہ نہ دے گا چنانچہ آسمان کی طرف بھاگے گا تو وہاں مقرر فرشتے اس کو آگ کے کوڑوں سے ماریں گے۔
چنانچہ وہ وہاں سے بھاگتا ہوا حاضر آدم علیہ السلام کی قبر کے پاس کھڑا ہو کر کہے گا اے آدم علیہ السلام تمہاری وجہ سے میں ملعون اور مردود بنا کاش تم پیدا ہی نہ ہوئے ہوتے پھر ملک الموت علیہ السلام سے کہے گا کہ کتنی سختی اور تکلیف کے ساتھ میری جان نکالو گے ملک الموت علیہ السلام فرمائیں گے جتنے لوگ جہنم میں ہیں ان سب کی موت سے کہیں زیادہ بے دردی کے ساتھ اور سختی کے ساتھ تیری جان نکالوں گا۔
یہ سن کر شیطان تڑپنے لگے گا اور چیختا چلاتا ادھر ادھر بھاگنا شروع کر دے گا اور اسی جگہ پر پہنچ جائے گا جہاں اس نے جنت سے نکلنے کے بعد پہلا قدم رکھا تھا چنانچہ اس وقت وہ جگہ آگ کے انگارے کی طرح سرخ ہو چکی ہوگی زمین چنگاری کی طرح ہو جائے گی اور زبانی فرشتے اس کو گھیر لیں گے اور زمبوروں اور آروں سے اس کو جیلیں گے جب تک اللہ تبارک و تعالی چاہے گا۔
جہنم کی سنڈاسیاں
اس وقت تک حالت نزع اور موت کے غصے کا شکار رہے گا اور وہاں جہنم کی سنڈاسیاں لگی ہوں گی ان سنڈاسیوں سے تڑپا تڑپا کر اس کی جان نکالی جائے گی چنانچہ حضرت آدم اور حوا علیہم السلام سے کہا جائے گا ذرا اپنے دشمن کو دیکھو کہ کس طرح ذلت کے ساتھ مر رہا ہے وہ یہ دیکھ کر کہیں گے کہ یا اللہ تو نے ہم پر اپنی نعمت مکمل فرما دی ان جہنمی گڑھوں میں ابلیس 40 سال تک مردہ رہے گا۔
اور یہی اس کی قبر ہوگی پھر 40 سال کے بعد حضرت اسرافیل علیہ السلام سور پھونکیں گے تو تمام مرد زندہ ہو جائیں گے اور حساب و کتاب کا سلسلہ شروع ہوگا جس کے بعد شیطان لعین کو جہنم کے اندر بھیجا جائے گا۔
اور وہاں وہ اپنی ذریت اور اپنے چاہنے والوں کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ عذاب کے اندر گرفتار رہے گا اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں اس دنیا کے اندر ابلیس لعین کے شر سے محفوظ رکھے اور اللہ تبارک و تعالی ہمیں سنت نبوی کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے