:جانوروں کو موت کیسے آتی ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم پیارے دوستو اللہ تبارک و تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے اور جو کچھ اس زمین پر ہے وہ فنا ہونے والا ہے اور تیرے رب عزوجل کی ذات باقی رہنے والی ذات ہے جو عظمت اور بزرگی والا ہے اور ایک دوسرے مقام پر اللہ تبارک و تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے اور ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے بے شک تیرے رب کا وعدہ سچا ہے پیارے دوستو آپ نے انسانوں کو تو مرتے ہوئے دیکھا ہوگا کہ ان کو موت کیسے آتی ہے اور ان کی روح کیسے نکلتی ہے بعض انسانوں کو نزا کے وقت انتہائی تکلیف کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور بعض انسانوں کی روح ایسے قبض کر لی جاتی ہے جیسے کہ دودھ میں سے مکھی نکال دی جائے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جانوروں کو موت کیسے آتی ہے۔
پیارے دوستو آج کی اس واقعہ میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ جانوروں کو موت کیسے آتی ہے اور جانوروں کی روح کون سا فرشتہ قبض کرتا ہے ملک الموت علیہ السلام یا کوئی اور فرشتہ اور کیا جانوروں کو بھی موت کے وقت نزا کی سختی محسوس ہوتی ہیں اور کیا ان کو بھی نزا کی تکلیف ہوتی ہے اور جانور اپنی موت مرنے سے پہلے کہاں چلے جاتے ہیں کیا جانوروں کو موت سے پہلے اپنی موت کا علم ہو جاتا ہے اور اپنی طبعی موت مرنے والے جانوروں کی لاشیں ہمیں نظر کیوں نہیں آتی پیارے دوستو ان تمام تر سوالات کے جوابات قرآن و حدیث کی روشنی میں آج کی اس واقعہ میں ہم آپ کو بتائیں گے لہذا آپ سے گزارش ہے کہ ہماری اس ویڈیو کو آخر تک ضرور پڑھیے گا۔
:جانور کی لاشیں ہمیں نظر نہیں آتی
پیارے دوستو اللہ تبارک و تعالی نے جس چیز کو بھی زندگی عطا فرمائی پھر چاہے وہ انسان ہو جانور ہو پرندہ ہو یا کوئی دیگر مخلوق اس نے ایک دن موت کا ذائقہ ضرور چکنا ہے جس طرح انسانوں کو وقت مقررہ پر موت آتی ہے اسی طرح جانوروں کو بھی وقت مقررہ پر موت آتی ہے پیارے دوستو آپ نے کبھی غور کیا ہوگا کہ ہمارے معاشرے میں ہمارے ارد گرد بہت سارے جانور پرندے اور دیگر مخلوقات رہتی ہیں لیکن جب کوئی جانور مرتا ہے تو ہمیں صرف ان جانوروں کی لاشیں نظر آتی ہیں جو جانور حادثاتی طور پر مرتے ہیں جیسا کہ روڈ ایکسیڈنٹ میں مرنے والے جانور یا وہ جانور جن کو قید میں رکھا گیا ہو یا پھر وہ جانور جن کا شکار کیا گیا ہو ایسے جانوروں کی لاشیں تو ہمیں نظر آتی ہیں۔
لیکن جو جانور اپنی زندگی کا وقت پورا ہونے کی وجہ سے اپنی طبعی موت مرتے ہیں ان کی لاشیں ہمیں نظر نہیں آتی اس لیے آپ نے کبھی طبعی موت مرنے والے جانور کی روح نکلنے کا منظر نہیں دیکھا ہوگا روایات میں آتا ہے کہ ایک شخص حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ آپ سے سوال کرنے لگا کہ جو جانور پرندے اور کیڑے مکوڑے اپنی طبعی موت مرتے ہیں ان کی لاشیں ہمیں نظر کیوں نہیں آتی وہ کہاں پر چلی جاتی ہیں ہمارے علاقے میں پائے جانے والے جانور جیسا کہ چوہے بلیاں پرندے اور دیگر جانور پائے جاتے ہیں یہ جانور بھی اپنی طبعی موت مرتے ہیں اور روزانہ ہزاروں کی تعداد میں پرندے اور جانور موت کا مزہ چکتے ہیں۔
لیکن ان کے مردہ اجسام ہمیں نظر کیوں نہیں آتے تو حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ فرمانے لگے کہ ان جانوروں کے مردہ اجسام ہمیں اس لیے نظر نہیں آتے کہ کچھ جانور جیسا کہ چوپائیو پرندوں کو پہلے سے ہی اپنا موت کا علم اللہ کی طرف سے ہو جاتا ہے اور یہ جانور وقت مقررہ سے پہلے پہلے پہاڑوں کی غاروں کو درختوں کے کھوکلے تنوں اور زمین کے سوراخوں یا گہرے گڑوں میں جا کر بیٹھ جاتے ہیں اور وہیں پر ان کو موت آتی ہے یہ اللہ تبارک و تعالی کا بنایا ہوا ایک نظام ہے جس کی وجہ سے انسان آج سکون کی سانس لے رہا ہے وگرنہ اگر باقی جانوروں کو چھوڑ کر صرف پرندوں کی موت کا حساب لگایا جائے تو پوری دنیا کے اندر 700 ارب پرندے رہتے ہیں۔
:انسانوں کے لیے زمین پر قدم رکھنے کی جگہ نہ ہوتی
اگر یہ پرندے سرعام لوگوں کے سامنے مرتے تو انسانوں کے لیے زمین پر قدم رکھنے کی جگہ نہ ہوتی اور ان کے مردہ جسم گندگی اور بے شمار بیماریوں کا سبب بنتے پیارے دوستو یہ تو صرف پرندوں کی بات ہے جو اللہ تبارک و تعالی کی اڑنے والی مخلوق ہے اور جو اللہ تبارک و تعالی نے بے شمار مخلوقات کو پیدا کیا جو ہماری اس روئ زمین پر رہتی ہے اگر وہ بھی اسی طرح طبعی موت مرتے اور ہمارے گلی محلوں اور سڑکوں پر ان کی لاشیں پڑی ہوتی تو ذرا سوچیے کہ انسانی نظام زندگی کیسے چلتا لہذا اللہ تبارک و تعالی ہی جانتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی نے اس دنیا کے نظام کو کیسے چلانا ہے لہذا اللہ تبارک و تعالی ان جانوروں کو ان کی موت سے پہلے ہی ان کی موت کے بارے میں بتا دیتا ہے تاکہ یہ دور دراز کسی جنگلوں پہاڑوں میں چلے جائیں اور وہاں پر ان کو موت آجائے۔
بے شک یہ بھی اللہ تبارک و تعالی کا ہم انسانوں پر ایک بہت بڑا احسان ہے جیسا کہ اللہ تبارک و تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے اور تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے پیارے دوستو بات کرتے ہیں کہ کیا جانوروں کو بھی موت کے وقت نزا کی سختیاں محسوس ہوتی ہیں اور کیا ان کو بھی نزا کے وقت تکلیف ہوتی ہے تو اس کے بارے میں روایات میں آتا ہے کہ نزا کی سختیاں برحق ہیں اور نزا کی سختی ہر انسان کو اس کے اعمال کے مطابق دی جاتی ہے اور نزا کے وقت جو انسان کو تکلیف محسوس ہوتی ہے وہ اس کے اعمال کے مطابق ہوتی ہے اگر تو کوئی نیک انسان ہو اس کو نزا کے وقت بہت ہی کم تکلیف محسوس ہوتی ہے۔
:جانوروں کی روح کون قبض کرتا ہے
اور اگر کوئی گناہ گار انسان ہو تو اس کی روح تڑپا تڑپا کر قبض کی جاتی ہے لیکن پرندے اور جانور تو اعمال کے مکلف نہیں ان پر نزا کی سختی تو طاری ہوتی ہے لیکن وہ کس نوعیت کی ہوتی ہے یہ صرف اللہ تبارک و تعالی ہی جانتا ہے پیارے دوستو اب بات کرتے ہیں کہ جانوروں کی روح کون قبض کرتا ہے مالا کل موت علیہ السلام یا کوئی اور فرشتہ یا پھر ان کی زندگی کسی اور طریقے سے ختم ہوتی ہے تو اس کے متعلق مختلف روایات ملتی ہیں ایک روایت کے مطابق جانوروں پرندوں اور درختوں کی زندگی ایک تسبیح میں ہوتی ہے یہ اپنی پوری زندگی اللہ تبارک و تعالی کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور اللہ تبارک و تعالی کی حمد و ثنا کرتے ہیں جب وہ تسبیح ختم ہو جاتی ہے۔
تو ان کو موت آجاتی ہے اور ان کی روح قبض ہو جاتی ہے لہذا مالک الموت علیہ السلام ان کی روح قبض نہیں کرتے اور ایک دوسری روایت کے مطابق جو کہ مستند اور صحیح مانی جاتی ہے اس روایت کے مطابق تمام زیروح کی جانب حضرت مالک الموت علیہ السلام قبض کرتے ہیں پھر چاہے وہ انسان ہو یا جانور ہے اور روح قبض کرنے کی ذمہ داری اللہ تبارک و تعالی نے حضرت مالک الموت علیہ السلام کو سونپی ہے جیسا کہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ مالک الموت علیہ السلام نے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے میں اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے بغیر اپنی مرضی سے کسی ایک مچھر کی بھی روح قبض نہیں کرتا اس حدیث پاک میں یہ بات واضح طور پر ثابت ہوتی ہے کہ ملک الموت علیہ السلام ہی تمام جانوروں تمام پرندوں کے روح قبض کرتے ہیں۔
پیارے دوستو جس طرح انسان کے مرنے پر اس کے عزیز و اقارب غم اور سوگ مناتے ہیں اور آہ و زاری کرتے ہیں اسی طرح اگر پرندوں اور جانوروں میں سے بھی کوئی مر جاتا ہے تو اس کے عزیز و اقارب اور اس کے ہم جنس پرندے بھی روتے اور سوگ مناتے ہیں اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی محبت کے اندر جینا مرنا نصیب فرمائے۔