Kia Dua Se Badal Sakti Hai Taqdeer | Looh e Mahfooz Kiya Hai

:لوح محفوظ کیا ہے کیا اس سے تقدیر بدلی جا سکتی ہے

 بسم اللہ الرحمن الرحیم  ایک ایسی تختی جس میں اس کائنات کے تمام راز لکھے ہوئے ہیں کون کب مرے گا کس کو کتنا رزق دیا جائے گا اور کس کی زندگی میں کون کون سے حالات درپیش ہوں گے کس کو کس طرح کی موت آئے گی اور کون کس حال میں مرے گا اور کس کا حشر کیسا ہوگا الغرض تمام زمین و آسمان اور اس پراسرار دنیا کائنات کے تمام راز اس تختی پر تحریر ہیں۔

پیارے دوستو کیا آپ جانتے ہیں کہ لوح محفوظ کیا ہے اور یہ کہاں پر ہے اللہ تبارک و تعالی نے لوح محفوظ کو کس طرح پیدا کیا اس کی شکل و صورت کیسی ہے اور اس کو کس چیز سے بنایا گیا اور لوح محفوظ کے اندر اس کائنات کے کون کون سے راز تحریر کیے ہوئے ہیں اور جب اللہ تبارک و تعالی کسی کام کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کام کو کیسے سرانجام دیا جاتا ہے اور لوح محفوظ پر اللہ تبارک و تعالی نے کس فرشتے کی ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے اور کیا لوح محفوظ میں لکھی ہوئی تقدیریں بدلی جا سکتی ہیں۔

پیارے دوستو ان تمام تر سوالات کے جوابات قرآن و حدیث کی روشنی میں آج کی اس واقعہ میں ہم آپ کو بتائیں گے لہذا آپ سے گزارش ہے کہ ہماری اس واقعہ کو آخر تک ضرور پڑھیے گا  جس طرح اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت پر اور اللہ تبارک و تعالی کے تمام رسولوں پر ایمان لانا ضروری ہے اس طرح اللہ تبارک و تعالی کے فرشتوں پر لوح محفوظ پر عرش و کرسی اور قیامت کے قائم ہونے پر بھی ایمان لانا ضروری ہے لوح ایک عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے تختی اور محفوظ اسے کہتے ہیں جس کی حفاظت کی جائے۔

:پچاس  ہزار سال پہلے لوح محفوظ کو تخلیق

پیارے دوستو روایات میں آتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی نے زمین و آسمان کو تخلیق کرنے سے 50 ہزار سال پہلے لوح محفوظ کو تخلیق فرمایا اللہ تبارک و تعالی نے جب قلم اور لوح محفوظ کو تخلیق فرمایا تو اللہ تبارک و تعالی نے قلم کو حکم ارشاد فرمایا کہ لکھ تو قلم نے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عرض کیا یا رب العالمین کیا لکھوں تو اللہ تبارک و تعالی نے ارشاد فرمایا کہ اس کائنات کی ابتدا سے لے کر انتہا تک تمام تر معاملات کو لکھ دے تو قلم نے اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے مطابق لوح محفوظ پر تمام تر معاملات کو لکھ دیا۔

پیارے دوستو لوح محفوظ وہ تختی ہے جس میں تمام انسانوں کی تقدیریں لکھی ہوئی ہیں اس کائنات کی تخلیق سے لے کر اس کائنات کے فنا ہونے تک ہر چیز اس میں لکھی ہوئی ہے لہذا آج تک جو کچھ اس کائنات میں ہوا ہے اور قیامت تک جو کچھ بھی ہوگا وہ تمام کا تمام اس لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے اور لوح محفوظ تمام مخلوقات کی پہنچ سے بالاتر ہے کوئی بھی انسان یا شیطان اس تک نہیں پہنچ سکتا جیسا کہ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی نے لوح محفوظ میں ہر چیز لکھ دی اور آسمان و زمین کو پیدا کیا اور قرآن پاک کے بہت سارے مقامات میں بھی لوح محفوظ کا ذکر ملتا ہے۔

جیسا کہ اللہ تبارک و تعالی سورہ بروج میں ارشاد فرماتا ہے بلکہ یہ قرآن ہے جو لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے قرآن پاک کی اس آیت کریمہ سے پتہ چلا کہ قرآن پاک بھی لوح محفوظ کی تختی پر لکھا ہوا ہے اور ہمارے پاس جو قران پاک موجود ہے یہ وہی قرآن پاک ہے جو لوح محفوظ میں تحریر کیا ہوا ہے اور ایک دوسرے مقام پر اللہ تبارک و تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے اور ہم نے ہر چیز لوح محفوظ میں شمار کر رکھی ہے یعنی اللہ تبارک و تعالی نے ہر چیز کو اس جہان میں واقع ہونے سے پہلے ہی لکھ دیا تھا۔

:لوح محفوظ کو اللہ تبارک و تعالی نے سفید موتیوں سے بنایا

پیارے دوستو لوح محفوظ کو اللہ تبارک و تعالی نے سفید موتیوں سے بنایا ہے اور اس کے صفحات یعنی پیجز سرخ یاقوت کے ہیں اور اس کی تحریر نور سے لکھی ہوئی ہیں جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی نے لوح محفوظ کو سفید موتیوں سے پیدا کیااور اس کے صفحات یعنی پیجز سرخ یاقوت کے ہیں اور اس کا قلم نور کا ہے اور اس کی لکھائی بھی نور کی ہے اور اللہ تبارک و تعالی ہر روز لوح محفوظ کی طرف 360 مرتبہ نظر فرماتا ہے۔

چنانچہ اللہ تبارک و تعالی کسی کو پیدا کرتا ہے کسی کو رزق دیتا ہے کسی کو زندگی دیتا ہے اور کسی کو موت اور کسی کو عزت سے نوازتا ہے اور کسی کو ذلت میں ڈال دیتا ہے اور اللہ تبارک و تعالی جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے  روایات میں آتا ہے کہ لوح محفوظ کی لمبائی زمین و آسمان کے برابر ہے اور اس کی چوڑائی مشرق اور مغرب کے برابر ہے لوح محفوظ عرش کی دائیں جانب ہے اور عرش کے ساتھ لٹکی ہوئی ہے اور اس کی اصل ایک فرشتے کی گود میں ہےحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ لوح محفوظ کے سینے پر بطور ٹائٹل یہ الفاظ لکھے ہوئے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں اس کا دین اسلام ہے اور محمد صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں لہذا جو بھی اللہ پر ایمان لائے گا اور اس کے وعدوں کو سچا جانے گا اور اس کے رسولوں کی اتباع کرے گا تو اللہ تبارک و تعالی اس کو جنت میں داخل کر دے گا۔

:لوح محفوظ پر اللہ تبارک و تعالی نے اپنے مقرر فرشتے حضرت اسرافیل علیہ السلام کی ڈیوٹی لگائی

پیارے دوستو لوح محفوظ پر اللہ تبارک و تعالی نے اپنے مقرر فرشتے حضرت اسرافیل علیہ السلام کی ڈیوٹی لگائی ہے جیسا کہ حضرت ابو سنان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی کے سب سے زیادہ قریب لوح محفوظ ہے جو عرش کے ساتھ لٹکی ہوئی ہے جب اللہ تبارک و تعالی کسی شے کا ارادہ فرماتا ہے تو لوح محفوظ میں لکھ دیتا ہے تو یہ لوح محفوظ حضرت اسرافیل علیہ السلام کے ماتھے کو ا کر ٹکراتی ہے جبکہ حضرت اسرافیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کی عظمت کی وجہ سے اپنے سر کو جھکائے ہوئے ہیں اور اپنی نظروں کو نہیں اٹھاتے جب لوح محفوظ کی تختی حضرت اسرافیل علیہ السلام کے ماتھے سے ا کر ٹکراتی ہے تو حضرت اسرافیل علیہ السلام اس میں نظر کرتے ہیں اگر اس میں اللہ تبارک و تعالی کا حکم آسمان والوں کے متعلق ہوتا ہےتو حضرت اسرافیل علیہ السلام میکائیل علیہ السلام کے سپرد کر دیتے ہیں اور اگر کوئی حکم زمین والوں کے متعلق ہوتا ہے تو حضرت اسرافیل علیہ السلام اس حکم کو حضرت جبرائیل علیہ السلام کے سپرد کر دیتے ہیں پس سب سے پہلے روز قیامت جس چیز کا حساب ہوگا وہ لوح محفوظ ہوگی۔

پیارے دوستو جب روز قیامت اللہ تبارک و تعالی لوح محفوظ کو حساب کے لیے بلائے گا تو اس کے سب جوڑ کانپ رہے ہوں گے تو اللہ تبارک و تعالی لوح محفوظ سے فرمائے گا کہ کیا تو نے میرے حکم پہنچا دیے تھے تو لوح محفوظ اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عرض کرے گی جی ہاں یا رب العالمین تو کہا جائے گا تیرے حق میں کون گواہی دے گا تو وہ اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عرض کرے گی حضرت اسرافیل علیہ السلام تو اس وقت حضرت اسرافیل علیہ السلام کو بلایا جائے گا اس وقت حضرت اسرافیل علیہ السلام کے بھی جوڑ کانپ رہے ہوں گے اللہ تبارک و تعالی حضرت اسرافیل علیہ السلام سے فرمائے گا کیا تجھے لوح محفوظ نے میرے تمام احکام پہنچا دیے تھے تو حضرت اسرافیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عرض کریں گے جی ہاں یا رب العالمین اس وقت لوح محفوظ کہے گی سب تعریفیں اس اللہ تبارک و تعالی کے لیے جس نے مجھے برے عذاب سے نجات عطا فرمائی اور پھر اسی طرح حساب و کتاب کا سلسلہ ہوتا رہے گا۔

:کیا لوح محفوظ کی تقدیر کو بدلہ جا سکتا ہے

پیارے دوستو بات کرتے ہیں کہ کیا لوح محفوظ کی تقدیر کو بدلہ جا سکتا ہے اور کیا واقعی تقدیر دعاؤں سے بدل جاتی ہے اس کے بارے میں روایات میں آتا ہے کہ تقدیر تین قسم کی ہوتی ہے پہلی تقدیر وہ ہوتی ہے جو عام انسانوں کی دعاؤں کی وجہ سے اللہ تبارک و تعالی بدل دیتا ہے اور دوسری تقدیر وہ ہوتی ہے جو اللہ تبارک و تعالی اپنے خاص بندوں یا اپنے انبیاء کرام کی دعاؤں کی وجہ سے بدل دیتا ہے ان دو قسموں کے اندر تو تقدیر کو بدلا جا سکتا ہے لیکن تقدیر کی تیسری قسم وہ تقدیر ہے جو لوح محفوظ پر تحریر ہےاس تقدیریر کو نہیں بدلا جا سکتا حتی کہ لوح محفوظ پر لکھی ہوئی تقدیر کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی نبی بھی دعا کرنا چاہے تو اللہ تبارک و تعالی اس کو روک دیتا ہے۔

پیارے دوستو اس سے معلوم ہوا کہ لوح محفوظ پر جو کچھ بھی لکھا ہوا ہے اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی اور لوح محفوظ پر لکھی ہوئی تقدیر کو کسی طرح بھی بدلہ نہیں جا سکتا البتہ کچھ تقدیریں ایسی ہوتی ہیں جس کو اللہ تبارک و تعالی صحیفوں کی شکل میں فرشتوں کو عطا فرماتا ہے تو وہ تقدیر اللہ تبارک و تعالی کے نیک بندوں اولیاء کرام اور اللہ تبارک و تعالی کے انبیاء کرام کی دعاؤں سے تبدیل ہو جاتی ہیں اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمارے تمام صغائر کو باہر گناہوں کو معاف فرمائے اور اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی شریعت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی محبت کے اندر جینا مرنا نصیب فرمائے۔

Sharing Is Caring:

asalam alaikum nazreen hamaray Website [ufnationhub.com] mein khush aamdid. yeh aik islamic Website hai is mein aap ko har terhan ke islamic topic ke hawalay se post mil jaye ge is Website ke andar hum aap ko bitayen ge ke aap kis tarike se islam ke mutabiq zindagi guzaar satke ho aur apna zehen ko islam ke mutabiq sanwaar sakte ho islam hamein neki ki dawat deta hai aur buraiyon se rokta hai. yahan chand topic hai jis ke hawalay se hum roz aik post likhain ge Islam Ki Roshni, Buzurgon Ki Baatein, Pyare Nabi Ki Baatein, Sahaba Karaam Ki Baatein,

Leave a comment