Marne ke Baad Rooh Kese Tarapti Hai | Mayyat ka Waqia

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت پر سب سے زیادہ سخت حالت

 

 بسم اللہ الرحمن الرحیم انسان اپنی زندگی میں بہت سے کام محض اپنی لذت یا خواہش کو پورا کرنے کے لیے کرتا ہے جس کی وجہ سے یا تو اس کا پیسہ برباد ہوتا ہے یا صحت برباد ہوتی ہے موت کو یاد رکھنے والے کی خواہشات کم ہوتی ہیں اسی کے بارے میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لذتوں کو ختم کرنے والی موت کو کثرت سے یاد کرو بارگاہ رسالت میں عرض کی گئی کون سا مومن زیادہ عقلمند ہے ارشاد فرمایا موت کو کثرت سے یاد کرنے اور موت کے بعد کے لیے اچھی تیاری کرنے والے یہی لوگ زیادہ سمجھدار ہیں۔

 

Marne ke Baad Rooh Kese Tarapti Hai | Mayyat ka Waqia
Marne ke Baad Rooh Kese Tarapti Hai | Mayyat ka Waqia

مرنے کے بعد روح کیسے تڑپتی رہتی ہے۔

ہر شخص کی جتنی زندگی مقرر ہے اس میں نہ زیادتی ہو سکتی ہے نہ کمی جب زندگی کا وقت پورا ہو جاتا ہے اس وقت حضرت عزرائیل علیہ السلام قبض روح کے لیے آتے ہیں اور اس شخص کے دائیں بائیں جہاں تک نگاہ کام کرتی ہے فرشتے دکھائی دیتے ہیں مسلمان کے پاس رحمت کے فرشتے ہوتے ہیں اور کافر کے دائیں بائیں عذاب کے اس وقت ہر شخص پر اسلام کی حقانیت افتاب سے زیادہ روشن ہو جاتی ہے مگر اس وقت کا ایمان معتبر نہیں اس لیے کہ حکم ایمان بالغیب کا ہے اور اب غیب نہ رہا بلکہ یہ چیزیں مشاہدہ ہو گئیں مرنے کے بعد مسلمان کی روح حسب مرتبہ مختلف مقاموں میں رہتی ہے۔

بعض کی قبر پر بعض کی چاہے زمزم شریف میں بعض کی آسمان و زمین کے درمیان بعض کی پہلے دوسرے ساتویں آسمان تک اور بعض کی آسمانوں سے بھی بلند اور باز کی روحیں زیر عرش قندیلوں میں اور بعض کی اعلی علیین میں مگر کہیں ہوں اپنے جسم سے ان کا تعلق بدستور رہتا ہے جو کوئی قبر پر آئے اسے دیکھتے پہچانتے اس کی بات سنتے ہیں حدیث میں ہے کہ ایک طائر پہلے قفس میں بند تھا اور اب آزاد کر دیا گیا آئمہ کرام فرماتے ہیں بے شک پاک جان جب بدن کے علاقوں سے جدا ہوتی ہیں عالم بالا میں مل جاتی ہے اور سب کچھ ایسا دیکھتی سنتی ہیں جیسے یہاں حاضر ہیں۔

حدیث میں فرمایا جب مسلمان مرتا ہے اس کی راہ کھول دی جاتی ہے جہاں چاہے جائے مردہ کلام بھی کرتا ہے اور اس کے کلام کو جن اور انسان کے سوا تمام حیوانات وغیرہ سنتے بھی ہیں جب مردے کو قبر میں دفن کرتے ہیں اس وقت اس کو قبر دباتی ہے اگر وہ مسلمان ہے تو اس کا دبانا ایسا ہوتا ہے کہ جیسے ماں پیار میں اپنے بچوں کو زور سے چمٹا لیتی ہے اور اگر کافر ہے تو اس کو اس زور سے دباتی ہے کہ ادھر کی پسلیاں ادھر اور ادھر کی ادھر ہو جاتی ہیں جب دفن کرنے والے دفن کر کے وہاں سے چلے جاتے ہیں وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔

اس وقت اس کے پاس دو فرشتے اپنے دانتوں سے زمین چیرتے ہوئے آتے ہیں اور نہایت سختی کے ساتھ کرخت آواز میں سوال کرتی ہیں پہلا سوال تیرا رب کون ہے دوسرا سوال تیرا دین کیا ہے تیسرا سوال ان کے بارے میں تو کیا کہتا ہے مسلمان ہے تو پہلے سوال کا جواب دے گا میرا رب اللہ ہے اور دوسرے کا جواب دے گا میرا دین اسلام ہے تیسرے سوال کا جواب دے گا وہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اس وقت آسمان سے ایک منادی ندا کرے گا کہ میرے بندے نے سچ کہا۔

 

اس کے لیے جنت کا بچھونا بچھاؤ اور جنت کا لباس پہناؤ اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دو جنت کی نسیم اور خوشبو اس کے پاس آتی رہے گی اور جہاں تک نگاہ پھیلے گی وہاں تک اس کی قبر کشادہ کر دی جائے گی اور اس سے کہا جائے گا کہ تو سو جا پہلے اس کے بائیں ہاتھ کی طرف جہنم کی کھڑکی کھولیں گے جس سے جلن اور گرم ہوا اور سخت بدبو آئے گی پھر بند کر دیں گے اس کے بعد داہنی طرف سے جنت کی کھڑکی کھولیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ اگر تو ان سوالوں کے صحیح جواب نہ دیتا تو تیرے واسطے وہ تھی اور اب یہ ہے تاکہ اپنے رب کی نعمت کی قدر جانے کہ کیسی بلائے عظیم سے بچا کر کیسی نعمت عظمی عطا فرمائی اگر مردہ منکر ہے تو سب سوالوں کے جواب میں یہ کہے گا افسوس مجھے تو کچھ معلوم نہیں میں لوگوں کو کہتے سنتا تھا۔

 

خود بھی کہتا تھا اس وقت ایک پکارنے والا آسمان سے پکارے گا کہ یہ جھوٹا ہے اس کے لیے آگ کا بچھونا بچھاؤ اور آگ کا لباس پہناؤ اور جہنم کی طرف ایک دروازہ کھول دو اس کی گرمی اور لپیٹ اس کو پہنچے گی اور اس پر عذاب دینے کے لیے دو فرشتے مقرر ہوں گے جو اندھے اور بہرے ہوں گے ان کے ساتھ لوہے کا گرز ہوگا کہ پہاڑ پر مارا جائے تو خاک ہو جائے اس ہتھوڑے سے اس کو مارتے رہیں گے۔

 

سانپ اور بچھو اسے عذاب پہنچاتے رہیں گے اعمال اپنی مناسب شکل پر متشکل ہو کر کتا یا بھیڑیا یا اور شکل کے بن کر اس کو تکلیف پہنچائیں گے اور نیکوں کے اعمال حسنہ مقبول و محبوب سورت پر متشکیل ہو کر انس دیں گے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا موت کو کثرت سے یاد کیا کرو کیونکہ وہ گناہوں کو زائل کرتی اور دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتی ہے سیدنا حسن بصری رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں جس نے موت کی یاد دل میں بسا لی تو دنیا کی ساری مصیبتیں اس پر اسان ہو جائیں گی ایک خاتون نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بارگاہ میں دل کی سختی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا موت کو کثرت سے یاد کیا کرو تمہارا دل نرم ہو جائے گا۔

 

ناظرین حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا موت کے بعد روح کیسے پکارتی ہے میت کو سب سے زیادہ درد کب ہوتا ہے مرنے کے بعد کا منظر کیسا ہوتا ہے جان یہ اس پوسٹ میں حضرت زید سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت پر سب سے زیادہ سخت حالت اس وقت ہوتی ہے جبکہ غسل دینے والا اس کو نہلانے کے لیے آتا ہے اس کی انگلی سے انگوٹھی اتارتا ہے جسم سے لباس اتارتا ہے سر سے امامہ جدا کرتا ہے اس کی روح بے چین ہو کر فر یاد کرتی ہے۔

 

جس کی آاواز جن و انس کے سوا سب سنتے ہیں اور کہتی ہے عین ہلانے والے تجھ کو خدا کی قسم میرے کپڑے بہت نرمی سے اتارو کیونکہ ملک الموت کے پنجے کی تکلیف سے مجھے پوری طور پر ابھی آرام نہیں ملا پھر جب اس کو تختے پر لٹا کر اس پر پانی ڈالا جاتا ہے تو روح چلاتی ہے اے نہلانے والے خدا کے واسطے میرے جسم کو قوت سے ہاتھ نہ لگا کیونکہ وہ جان کنی کی سختی سے زخمی اور چور چور ہو رہا ہے پھر جب نہلا کر اس کو کفناتے ہیں اور پاؤں کی طرف سے باندھ دیتے ہیں۔

 

تو روح کہتی ہے اے غسل دینے والے خدا کے لیے ابھی سر کی طرف سے میرے کفن میں گرا نہ لگاتا کہ میرے بیوی بچے اور تمام رشتہ دار دنیا میں آخری بار میری صورت دیکھ لیں کیونکہ آج میں ان سے بچھڑ رہا ہوں اور اب قیامت تک یہ میری صورت نہیں دیکھیں گے پھر جب اس کا جنازہ تیار کر کے گھر سے باہر نکالا جاتا ہے تو روح پکارتی ہے اے جنازہ اٹھانے والو خدا کے واسطے ابھی جلدی نہ کرنا تاکہ میں اپنے بال بچوں اور عزیز و اقارب سے رخصت ہو لوں اے جنازہ اٹھانے والوں میں اپنی اولاد کو آج یتیم اور بیوی کو بیوہ چھوڑ جاتا ہوں۔

 

خدا کے لیے میرے بعد ان کو تکلیف نہ دینا میں اپنا گھر اور مال و اسباب دوسروں کے لیے چھوڑے جاتا ہوں اب یہاں کبھی واپس نہ آؤں گا اور قیامت تک کسی کی صورت نہ دیکھوں گا پھر جب جنازہ اٹھا کر لے چلتے ہیں تو میت کہتی ہے اے میرے بھائیو میں نے آج تک جو کچھ مال و اسباب جمع کیا تھا وہ صرف وارثوں کے لیے تھا آج ان میں سے کوئی میرے گناہوں کا ذرا سا بوجھ بھی نہیں اٹھا سکتا ہر چیز کا حساب مجھ سے لیا جائے گا اور میرے وارث کھائیں گے اور اڑائیں گے پھر جب نماز جنازہ کے بعد دفن سے پہلے کچھ لوگ اپنے اپنے گھر جانے لگتے ہیں۔

 

تو میت کہتی ہے اے میرے بھائیو خدا کے واسطے ابھی سے ایسا ظلم نہ کرو مرنے والا تم سے مانوس تھا اور تم دفن سے پہلے لوٹے جاتے ہو پھر جب اسے قبر میں اتارتے ہیں تو میت کہتی ہے اے میرے وارثو اوترکہ پانے والو میں نے جو کچھ مال جمع کیا تھا وہ سب تمہارے لیے چھوڑا خدا کے لیے تم مجھ کو دعائے خیر اور فاتحہ سے بھلا نہ دینا بزرگوں کا قول ہے کہ آخرت کی منزلوں میں سے قبر پہلی منزل ہے اگر اس منزل میں نجات پائی تو اس کے بعد کی منزلیں بہت آسان ہیں اور اگر یہاں عذاب میں مبتلا ہوا تو آگے چل کر اس سے زیادہ سختی ہوگی حدیث شریف میں ہے کہ مردہ قبر میں ایسا ہے جیسے کوئی شخص پانی میں ڈوب رہا ہو اور مدد کے لیے فریاد کرتا ہو۔

 

مردہ ہر وقت اپنے ماں باپ بھائی بہن یا اولاد اور دوست وغیرہ اپنے پسماندگان سے دعائے خیر اور فاتحہ کا منتظر رہتا ہے جب اس کو اس کی پسماندگان کی طرف سے کوئی تحفہ ثواب پہنچتا ہے تو اس کے لیے تمام دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اسے محبوب و مرغوب ہوتا ہے اور اللہ تعالی اس کے رشتہ داروں کی دعائے خیر کی ثواب کو قبرستان والوں پر پہاڑوں کے برابر داخل فرماتا ہے موت ایک دروازہ ہے جس میں سب لوگوں نے داخل ہونا ہے حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ جب کسی قبر پر جاتے تو اتنا روتے کہ ان کی داڑھی آنسوں سے تر ہو جاتی آپ سے پوچھا گیا۔

 

آپ جنت و جہنم کا تذکرہ کرتے ہیں تو نہیں روتے مگر قبر دیکھ کر روتے ہیں کہنے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قبر آخرت کی پہلی منزل ہے لہذا اگر مرنے والا اس سے نجات پائے تو بعد کے مناظر اس سے کہیں زیادہ اسان ہے اور اگر اس کی تکلیف سے نجات نہ پائے تو بات کی مراحل اس سے بہت زیادہ سخت ہیں اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے میں نے کبھی کوئی منظر نہیں دیکھا مگر قبر اس سے زیادہ سخت ہے یا ہمارے لیے ان قبروں میں عبرت نہیں دیکھیے۔

 

مالدار فقیر طاقتور اور کمزور دنیا میں لوٹنے کی خواہش رکھتی ہیں مال جمع کرنے اور محل بنانے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے کہ کاش ہمیں ایک نماز پڑھنے کی مہلت مل جائے کاش ہم ایک دفعہ سبحان اللہ کہنے کی فرصت دے دی جائے لیکن اب ناممکن ہے اب اعمال نامے لپیٹ دیے گئے ہیں روح جسم سے نکال لی گئی ہے زندگی کی مہلت ختم ہے اب ہر میت اپنے عمل کی مرحوم ہو کر قبر میں پڑی ہے۔

 

ایک حاجت مند حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے دروازے پر غروب افتاب کے بعد آیا ابھی اس نے دستک نہ دی تھی کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی آواز اس کے کانوں میں پڑی وہ اپنی اہلیہ سے شکایت کر رہے تھے کہ چراغ کی بتی موٹی ہے جو تیل زیادہ استعمال کرنے کا سبب بن رہی ہے حاجت مند نے جو سنا تو وہ سوچتا ہی رہ گیا کہ وہ ایسے شخص سے حاجت پوری کرنے کی کیا توقع کرے جو تیل کے معمول سے زیادہ خرچ پر اپنی بیوی کو سرزنش کر رہا ہے۔

 

اس نے ارادہ کیا کہ حاجت بیان کر کے دیکھوں شاید میری کچھ امداد کر ہی دیں دستک سن کر حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ باہر آئے حاجت مند نے اپنی حاجت بیان کی اور لہجے میں زیادہ زور دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت کچھ زیادہ ہی ہے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے اس شخص کا ہاتھ تھا ما بستی سے باہر لے گئے جہاں آپ کا سامان تجارت بڑی تعداد میں رکھا ہوا تھا فرمایا یہ سب تیری نظر ہے کیا اس سے تمہاری ضرورت پوری ہو جائے گی وہ شخص حیران ہکا بکا دیکھتا رہ گیا چنانچہ اس نے عرض کیا حضرت یہ سب کچھ میری ضرورت سے زیادہ ہے۔

 

امیر المومنین نے فرمایا مجھے خوشی ہے کہ یہ تمہاری ضرورت سے کم نہیں اس شخص نے کہا اے حضرت ایک بات بتائیے چراغ کی بتی قدر موٹی ہو جانے پر آپ اپنی زوجہ محترمہ کو سرزنش کہہ رہے تھے حالانکہ چراغ اس قدر روشنی رکھنے میں شاید صرف ایک درہم کا تیل استعمال نہ ہوتا وہ تو آپ کو گوارا نہ ہوا اور یہاں ہزاروں کا سامان مجھے بلا تحمل دے رہی ہیں تب آپ نے فرمایا بھائی چراغ میں تیل کا زیادہ اسراف ہے اور زیادہ اسراف اللہ کو پسند نہیں اور مجھے اللہ کے حضور اپنے اعمال کی فکر رہتی ہے یہاں مجھے فکر اعمال لاحق ہے اس لیے میں نے سرزنش کی سامان تمہیں اللہ کی خوشنودی کے لیے صدقہ دیا ہے اس پر اجر کی امید ہے اور وہاں پر حساب کا خوف ہے اللہ تعالی ہم سب کو دین کی سمجھ نصیب فرمائے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے امین۔

Sharing Is Caring:

asalam alaikum nazreen hamaray Website [ufnationhub.com] mein khush aamdid. yeh aik islamic Website hai is mein aap ko har terhan ke islamic topic ke hawalay se post mil jaye ge is Website ke andar hum aap ko bitayen ge ke aap kis tarike se islam ke mutabiq zindagi guzaar satke ho aur apna zehen ko islam ke mutabiq sanwaar sakte ho islam hamein neki ki dawat deta hai aur buraiyon se rokta hai. yahan chand topic hai jis ke hawalay se hum roz aik post likhain ge Islam Ki Roshni, Buzurgon Ki Baatein, Pyare Nabi Ki Baatein, Sahaba Karaam Ki Baatein,

Leave a comment