Qabar Main 8 Logon Se Hisab-O-Kitab Aur Sawal Nahi Kiya Jay Ga

:آٹھ وہ خوش نصیب لوگ جن سے قبر میں سوال نہیں کیا جائے گا

اللہ تبارک و تعالی کے نام سے شروع جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے پیارے دوستو سیدنا براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ہم رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے ساتھ ایک انصاری کے جنازے میں گئے جب ہم قبرستان پہنچے تو پتہ چلا کہ ابھی تک قبر تیار نہیں ہوئی تو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم وہیں پر تشریف فرما ہو گئے ہم بھی حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے ساتھ بیٹھ گئے۔

چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے ہاتھ میں لکڑی تھے جس سے آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم زمین پر لکیریں لگانے لگے آقا دو جہاں صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور تین بار فرمایا کہ قبر کے عذاب سے اللہ تبارک و تعالی کی پناہ مانگو اللہ تعالی کے نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا جب مومن کی موت قریب ہوتی ہے تو اس کے پاس فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور ان کے پاس جنت کا لباس اور جنت کی خوشبو ہوتی ہے۔

:مالک الموت اور مومن بندہ

وہ مرنے والے کے پاس آکر بیٹھ جاتے ہیں اور اس کے بعد مالک الموت آجاتے ہیں مالک الموت آکر کہتے ہیں کہ اے نیک روح اللہ تبارک و تعالی کی طرف رواں دواں ہو جا تو اس مومن بندے کی جان نکل جاتی ہے جب اس کی روح قبض ہوتی ہے تو اس کو پتہ تک نہیں چلتا کہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے جب مالک الموت اس کی جان نکال لیتے ہیں تو جنت کے فرشتے اس کو پکڑ کر جنت کے لباس اور خوشبو کے اندر لپیٹ دیتے ہیں۔

اس سے بہت ہی خوبصورت خوشبو آتی ہے جنت کے فرشتے اس روح کو لے کر اوپر آسمانوں کی طرف جاتے ہیں اور وہ فرشتے اس روح کو لے کر جس بھی فرشتے کے پاس سے گزرتے ہیں تو اس پر آسمان پر رہنے والے فرشتے دریافت کرتے ہیں کہ یہ پاک صاف روح کس کی ہے اس کو دنیا میں کس نام سے پکارا جاتا تھا وہ فرشتے ان فرشتوں کو اس کے سب سے عمدہ نام سے پکار کر کہتے ہیں اے فلاں بن فلاں جب اس کو پہلے آسمان پر لے کر جاتے ہیں۔

تو اس کے لیے دروازے کو کھولا جاتا ہے پھر ہر آسمان والے فرشتے اس روح کو اپنے ساتھ لے کر اوپر والے آسمان پر جاتے ہیں اس طرح اس نیک روح کو ساتویں آسمان تک پہنچایا جاتا ہے اللہ تبارک و تعالی اس وقت ارشاد فرماتا ہے کہ میرے بندے کا نام علی جین میں لکھ دو اور اس کو زمین کی طرف لے جاؤ کیونکہ میں نے اس کو اسی سے پیدا کیا اور اس لیے اس کو اسی میں لوٹاؤں گا اور پھر اس کو اسی سے دوبارہ نکالوں گا ہمارے آقا دو جہاں حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ اس روح کو پھر اس کے جسم کے اندر واپس ڈال دیا جاتا ہے۔

:فرشتوں کا سوال جواب کرنا

جب اس کی روح اس کے جسم کے اندر ڈالی جاتی ہے تو دو فرشتے اس کے پاس آکر اس سے سوال و جواب کرتے ہیں فرشتے اس نیک بندے سے سوال کرتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے تجھے کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے فرشتے اس کو کہتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے فرشتے اس نیک بندے سے پوچھتے ہیں جو تمہارے اندر مبعوث کیا گیا تھا۔

وہ کون تھا تو وہ شخص جواب دیتا ہے کہ وہ آقا دو جہاں حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم اللہ کے اخری نبی ہیں فرشتے اس سے پوچھیں گے کہ ان سوالوں کا جواب تم نے کہاں سے حاصل کیا تو وہ جواب دے گا میں نے ان سب سوالوں کا جواب اللہ تبارک و تعالی کی کتاب قرآن پاک سے حاصل کیا ہے اور میں قرآن پاک پر ایمان لایا ہوں اور پھر میں نے اس کی تصدیق کی اس کے بعد آسمان کی طرف سے ایک آواز بلند ہوتی ہے کہ میرے اس نیک بندے نے جو کچھ بھی کہا سب سچ ہے۔

اس بندے کے لیے جنت کے اندر اعلی بستر لگا دیا جائے اور اس کو جنت کی اعلی خوشبو بھی لگا دی جائے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا اس کے لیے جنت کی طرف سے ٹھنڈی اور پیاری ہوائیں آنا شروع ہو جاتی ہیں حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے اس کی قبر کو کھول دیا جاتا ہے۔

:ایک حسین و جمیل آدمی کا حاضر ہونا

اس کے پاس ایک بہت ہی حسین و جمیل آدمی حاضر ہوتا ہے اور وہ اس بندے کو کہتا ہے کہ تم کو ہر اس چیز کی مسرت ہو جو تم کو پیاری لگتی ہے یہی وہ دن ہے جس کا تیرے ساتھ وعدہ کیا تھا جو بندہ قبر میں ہوگا وہ اس حسین و جمیل بندے سے دریافت کرے گا کہ تیرا چہرہ ایسے لگ رہا ہے جو کہ ہمیشہ بھلائی کی خوشخبری لاتا ہے وہ کہے گا میں تیرا نیک نامہ اعمال ہوں۔

چنانچہ اس کے بعد وہ کہے گا اے میرے رب قیامت قائم کر دے تاکہ میں اپنے نیک اعمال کی طرف جا سکوں ہمارے آقا دو جہاں صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کسی کافر کی موت کا وقت آتا ہے تو آسمان سے سیاہ رنگ کے فرشتے نازل ہوتے ہیں اور وہ اس مرنے والے مشرک کے پاس آکر بیٹھ جاتے ہیں۔

:مالک الموت اور کافر

اس کے بعد مالک الموت اس کافر کے پاس اس کی روح قبض کرنے کے لیے آتے ہیں ملک الموت اس کافر کی روح سے کہتے ہیں اے اللہ تبارک و تعالی کو ناراض کرنے والی روح اس کے جسم سے نکل جا پھر موت کا فرشتہ اس بندے کو تکلیفیں دے دے کر اس کی روح کو قبض کر لیتا ہے جب ملک الموت اس کی روح کو قبض کر لیتے ہیں تو سیاہ فرشتے اس مشرک کی روح کو ملک الموت کے ہاتھ کے اندر نہیں رہنے دیتے فورا اس سے لے لیتے ہیں اور اس مشرک روح کو گندے اور بدبودار کپڑوں میں لپیٹ دیا جاتا ہے جن سے بہت ہی زیادہ گدی بدبو آتی ہے۔

اس کے بعد وہ سیاہ فرشتے اس روح کو آسمان کی طرف لے کر جاتے ہیں وہ روح کو لے کر جس بھی فرشتے کے پاس سے گزرتے ہیں تو فرشتے کہتے ہیں کہ یہ بدبخت روح کس کی ہے اس کافر کو جس گندے ناموں سے دنیا میں پکارا جاتا ہوگا اس کو سب سے گندے نام سے یاد کیا جائے گا یہاں تک کہ فرشتے اس کو پہلے آسمان پر لے جاتے ہیں اس کے لیے پہلے آسمان کا دروازہ کھلوانے کے لیے کہتے ہیں۔

:آسمان کا دروازہ کھلنا

چنانچہ اس بدبخت روح کے لیے آسمان کا کوئی دروازہ نہیں کھلتا پھر اس بدبخت روح کو اس کے جسم کے اندر پھینک دیا جاتا ہے دو فرشتے اس کے پاس پہنچتے ہیں اس کے پاس آکر اسے سوال کرتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے تیرا دین کیا ہے اور اللہ تبارک و تعالی کے آخری نبی کون ہیں وہ ان سب سوالوں کا جواب دینے سے قاصر رہتا ہے تو اس وقت آسمان سے ایک آواز سنائی دیتی ہے کہ اس کے لیے جہنم کے عذاب کو تیار کرو اور اس کو جہنم میں پھینک دو پھر اس کو جہنم کے اندر پھینک دیا جاتا ہے۔

پھر اسی وقت اس کافر سے جہنم کی بدبو آنا شروع ہو جاتی ہے اس کی قبر اس قدر تنگ کر دی جاتی ہے کہ اس کی دائیں طرف کی پسلیاں بائیں طرف کی پسلیوں کے اندر گھس جاتی ہیں ایک گندا بد صورت اور بدبودار آدمی اس کے پاس آکر کہتا ہےکہ تجھ کو ہر اس چیز کے مبارک ہو جو تم کو سب سے بری لگتی ہے چنانچہ اس وقت وہ شخص اس بدصورت آدمی سے کہتا ہے کہ تو بہت ہی برا ہے تیرے چہرے سے شر ٹپک رہا ہے وہ بد صورت بندہ کہتا ہے کہ میں تیرا برا عمل ہوں چنانچہ اس وقت قبر والا پکارتا ہے اے میرے رب کبھی بھی قیامت کو قائم نہ فرمانا۔

:وہ خوش نصیب لوگ جن سے سوال جواب نہیں کیا جائے گا

پیار دوستو آٹھ خوش نصیب لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جن سے قبر کے اندر کسی قسم کا کوئی سوال و جواب نہیں کیا جاتا اور ان کو بغیر سوال و جواب دہی بخش دیا جاتا ہے اس میں سب سے۔

پہلا نمبر

شہید کا ہے جو ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہوا شہید ہو گیا۔

نمبر دو

وہ شخص جو طاعون کی بیماری سے مر گیا اس کا بھی قبر کے اندر کوئی حساب و کتاب نہیں ہوگا۔

نمبر تین

طاعون کے علاوہ اسی زمانے میں کسی اور بیماری میں مرنے والا شخص جو بیماری کے باوجود بھی اللہ تبارک و تعالی کا شکر ادا کرنے والا ہو۔

نمبر چار

صدیقین سے بھی قبر کے اندر کوئی سوال و جواب نہیں ہوتا۔

نمبر پانچ

جمعۃ المبارک کے دن اور رات کو مرنے والا شخص بھی حساب و کتاب سے محفوظ رہتا ہے اور اس سے بھی کوئی سوال و جواب نہیں ہوتا۔

نمبر چھ

اس شخص سے بھی قبر میں حساب نہیں ہوتا جو اپنی معمول بنا لے کہ ہر رات کو سورہ ملک پڑھ کر سوئے بعض حضرات نے اس صورت کے ساتھ سجدے کو بھی ملایا ہے اور۔

نمبر سات

جب کوئی شخص بیمار ہو تو وہ قل ھو اللہ احد پڑھے اور اس کا ورد جاری رکھے گا تو اس کو بھی قبر کے اندر کوئی حساب و کتاب یا سوال و جواب نہیں ہوگا۔

نمبر اٹھ

بعض علماء کرام نے فرمایا ہے کہ ان میں انبیاء کرام کا بھی اضافہ کیا جائے گا کیونکہ وہ صدیقین میں سب سے بڑے ہیں اور ان سے بھی قبر کے اندر کوئی سوال و جواب نہیں ہوتا اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں بھی ان لوگوں کے اندر شامل فرمائے آمین۔

Sharing Is Caring:

asalam alaikum nazreen hamaray Website [ufnationhub.com] mein khush aamdid. yeh aik islamic Website hai is mein aap ko har terhan ke islamic topic ke hawalay se post mil jaye ge is Website ke andar hum aap ko bitayen ge ke aap kis tarike se islam ke mutabiq zindagi guzaar satke ho aur apna zehen ko islam ke mutabiq sanwaar sakte ho islam hamein neki ki dawat deta hai aur buraiyon se rokta hai. yahan chand topic hai jis ke hawalay se hum roz aik post likhain ge Islam Ki Roshni, Buzurgon Ki Baatein, Pyare Nabi Ki Baatein, Sahaba Karaam Ki Baatein,

Leave a comment