: کافر یا مشرک اللہ تبارک و تعالی کی حرمت والے اور پاکیزہ مقامات کے قریب بھی نہیں جا سکتا
بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ تبارک و تعالی کے نام سے شروع جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے اللہ تبارک و تعالی قرآن پاک کی سورت توبہ میں ارشاد فرماتا ہے اے ایمان والو مشرکین ناپاک ہیں لہذا اس سال کے بعد یہ مسجد حرام کے قریب بھی نہ بھٹکیں اگر تمہیں تنگدستی کا خوف ہو تو بعید نہیں کہ اللہ تبارک و تعالی اپنے فضل و کرم سے تمہیں غنی کر دے بے شک اللہ تبارک و تعالی علم والا حکمت والا ہے۔
پیارے دوستو قرآن پاک کی اس آیت مبارکہ میں صاف صاف پتہ چلتا ہے کہ کوئی بھی کافر یا مشرک اللہ تبارک و تعالی کی حرمت والے اور پاکیزہ مقامات کے قریب بھی نہیں جا سکتا لیکن اس کے باوجود حال ہی میں سعودی عرب کے اندر ایک ایسا واقعہ پیش آیا کہ جس سے سعودی حکومت نے اللہ تبارک و تعالی کے اس فرمان کی کھلے عام نافرمانی کی اور اللہ تبارک و تعالی کی قائم کردہ حدود کو توڑ کر اپنی ہلاکت اور بربادی کو آواز دی۔
پیارے دوستو آج کی اس پوسٹ میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ کافر اور مشرک لوگ اللہ تبارک و تعالی کے حرمت والے مقامات پر کیوں نہیں جا سکتے اور اگر کوئی کافر یا مشرک اللہ تبارک و تعالی کی حرمت والے مقامات میں داخل ہو جائے تو اس کی کیا سزا ہے اور سعودی عرب میں پیش آنے والے اس واقعے کا عربوں کے ہلاکت کے ساتھ کیا تعلق ہے۔
پیارے دوستو ان تمام تر سوالات کے جوابات قرآن و حدیث کی روشنی میں آج کی اس پوسٹ میں ہم آپ کو بتائیں گے لہذا آپ سے گزارش ہے کہ ہماری اس پوسٹ کو آخر تک ضرور پڑھیے گا اللہ تبارک و تعالی کا کلام قرآن پاک ہے اس امت کے لیے ایک نمونہ ہے کہ جس قرآن پاک کے اندر پہلی امتوں کی ہلاکت اور بربادی کے واقعات کھول کھول کر بیان کیے گئے ہیں کہ پہلی امتوں کو اللہ تبارک و تعالی نے کس طرح اور کیسے کیسے تباہ و برباد کیا اور ان پر کون کون سے دردناک عذابات نازل فرمائے۔
:عرب والوں کو پوری دنیا پر فضیلت بخشی
پیارے دوستو عرب والوں کو اللہ تبارک و تعالی نے پوری دنیا پر فضیلت عطا فرمائی ہے اور ان کو پوری دنیا سے ممتاز کر دیا ہے وہ اس طرح کہ اللہ تبارک و تعالی نے اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو عرب کے اندر پیدا فرمایا اور اس سے بڑھ کر کرم یہ کیا کہ اللہ تبارک و تعالی نے اپنا پاک کلام قرآن پاک کو بھی عربی ہی میں نازل فرمایا اور اس طرح اللہ تبارک و تعالی نے عرب والوں کو پوری دنیا پر فضیلت بخشی چاہیے تو یہ تھا کہ عرب والے اپنی اس فضیلت کو برقرار رکھتے اور عرب سے پوری دنیا کے اندر اسلام پھیلتا لیکن افسوس کہ عرب کے موجودہ حکمرانوں کے اندر مال کی ہوس آگئی اور دین کو پھیلانے کی بجائے دبئی جیسا شہر بنا کر فحاشی کو سرعام پھیلا رہے ہیں اور پوری دنیا کے لوگوں کو فحاشی کی دعوت دے رہے ہیں۔
پیارے دوستو قران پاک میں مذکورہ جتنی بھی قومیں جن گناہوں کی وجہ سے ہلاک ہوئیں وہ تمام تر گناہ یہ امت بھی کر رہی ہے اور سب سے بڑے افسوس کی بات یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالی کے مقدس گھر اور اس کے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے مقدس گھر کو بھی بخشا نہیں جا رہا اور مکہ اور مدینہ کے حرمت والے مقامات کی بے حرمتی کی جا رہی ہے جیسا کہ ترقی کے نام پر سعودی عرب میں سینما گھر بنائے گئے جن کے اندر سرعام وہ گناہ کیے جائیں گے کہ جن گناہوں سے اللہ تبارک و تعالی نے سختی سے منع فرمایا ہے۔
اور اس کے علاوہ سعودی عرب میں مندر بھی بنائے گئے اور ایک بار سےعرب کے اندر بت پرستی کی بنیاد رکھی گئی جو عربوں کی ہلاکت کی کھلی دلیل ہے اور اب موجودہ حالات کے پیش نظر ایک کافر اور مشرک عورت جو کہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف کھلے عام بولتی ہے جس کا نام سمرتی ایرانی ہے۔
اس کو مدینہ پاک مسجد حرام احد پہاڑ اور مسجد قبا کا دورہ کروایا گیا جو کہ اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے بالکل خلاف ہے اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے مطابق اس کافرہ عورت کو مسجد نبوی کی حدود کے اندر بالکل داخل نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن جب کسی کام کا زوال شروع ہوتا ہے تو وہ قوم اللہ تبارک و تعالی کو للکارنے لگتی ہے اور کھلے عام اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانیاں شروع کر دیتی ہے اور ایسا ہی آج کے دور میں سعودی حکمران ترقی اور کامیابی کے نام پر کر رہے ہیں۔
:عرب والوں کا زوال شروع
اور اب وہ وقت دور نہیں کہ جب عرب کی ہلاکت شروع ہو جائے گی اور اللہ تبارک و تعالی کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا وہ فرمان سچ ہوگا کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرب قیامت میں عرب ہلاک ہو جائیں گے اور عربوں کا ہلاک ہونا قرب قیامت کی ایک بہت بڑی نشانی ہے۔
پیارے دوستو اس حدیث کے مطابق اگر دیکھا جائے تو آخرت کے اعتبار سے تو عرب والوں کا زوال شروع ہو چکا ہے کیونکہ یہ لوگ اللہ تبارک و تعالی کے احکامات کو چھوڑ کر فحاشی کے اندر مبتلا ہو چکے ہیں اور نہ صرف خود اس فحاشی کے اندر مبتلا ہوئے بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کو اس فحاشی کی طرف بلا رہے ہیں اور اب وہ وقت دور نہیں کہ جب قرب قیامت کی یہ نشانی بھی پوری ہوگی اور عرب والوں کو عروج سے زوال کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پیارے دوستو بات کرتے ہیں کہ کافر اور مشرک لوگ اللہ تبارک و تعالی کے مقدس مقامات کے اندر کیوں نہیں داخل ہو سکتے اور اگر یہ داخل ہو جائیں تو ان کی کیا سزا ہے اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے کافروں کے داخلے پر پابندی کب اور کیوں لگائی۔
پیارے دوستو مکہ اور مدینہ اللہ تبارک و تعالی اور اس کے حبیب کا وہ مقدس اور پاکیزہ مقام ہے کہ جو دنیا میں سب سے زیادہ پاکیزہ ہے اور اس پاکیزہ مقام پر وہی لوگ جا سکتے ہیں جو خود پاکیزہ ہوں جیسا کہ اللہ تبارک و تعالی نے قرآن پاک کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ اسے پاکیزہ لوگ ہی چوتے ہیں اسی طرح اللہ تبارک و تعالی کا گھر بھی پاکیزہ اور مقدس ہے۔
اور اللہ تبارک و تعالی کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا گھر بھی پاکیزہ اور مقدس ہے اور یہاں صرف وہی لوگ جا سکتے ہیں جو ایمان والے ہوں اور ایمان کی وجہ سے پاکیزہ اور مقدس ہوں یہی وجہ ہے کہ مکہ اور مدینہ میں مسلمانوں کے علاوہ کوئی اور شخص داخل نہیں ہو سکتا کیونکہ کافر اور مشرک لوگوں کو اللہ تبارک و تعالی نے ناپاک اور نجس قرار دیا ہے۔
:کافروں اور مشرکوں پر یہ پابندی سن نو ہجری کو لگائی
پیارے دوستو کافروں اور مشرکوں پر یہ پابندی حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے سن نو ہجری کو لگائی تھی آٹھ ہجری کے بعد فتح مکہ کے موقع پر جب پورے مکہ کے اندر مسلمانوں کا غلبہ ہو گیا تو سن نو ہجری میں اللہ تبارک و تعالی نے قرآن پاک کی ایک خاص آیت کریمہ نازل فرمائی جس آیت کریمہ کے اندر اللہ تبارک و تعالی نے صاف صاف کافروں اور مشرکوں کو مسجد حرام میں داخل ہونے سے منع فرما دیا۔
اور یہ آیت کریمہ قران پاک کے پارہ 10 سورہ توبہ کی 28 آیت ہے اس طرح قران پاک کی اس ایت کریمہ کے نازل ہونے کے بعد حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے کافروں اور مشرکوں پر مسجد حرام میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی اور تب سے لے کر آج تک یہ پابندی قائم رہی لیکن افسوس کہ اج کے دور میں حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے اس فرمان کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے جو آج سے 1400 سال پہلے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا اور جو آج سے 1400 سال پہلے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے پابندی لگائی تھی وہ پابندی آج کے دور میں ختم ہوتی ہوئی نظر ارہی ہے۔
پیارے دوستو اگر کوئی کافر اور مشرک اللہ تبارک و تعالی کے مقدس مقام خانہ کعبہ یہ مسجد نبوی میں اس وجہ سے داخل ہو کہ وہ ان کو نقصان پہنچائے گا تو ان کو قتل کرنے کا حکم ہے اور اگر کوئی اس ارادے سے داخل نہ ہو تو اس کی سزا یہ ہے کہ اس کو ملک بدر کر دیا جائے اور دوبارہ اس کے داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں اپنے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ان تمام تر گناہوں سے بچائے جن گناہوں کے اندر مبتلا ہو کر پہلی قومیں ہلاک ہوئیں اور اللہ تبارک و تعالی کے دردناک عذابات کی مستحق قرار پائیں۔