:دنیا کے امیر ترین لوگوں پر اللہ کا عذاب
بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ تبارک و تعالی کے نام سے شروع جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے ایک ایسی قوم جو اپنی زندگی موج مستی عیاشی کے ساتھ گزارا کرتی تھی اور جس قوم کو اللہ تبارک و تعالی نے بے پناہ نعمتوں سے نوازا تھا یہ قوم جس علاقے کے اندر آباد تھی وہ علاقہ دنیا کا سب سے انوکھا اور صاف ستھرا علاقہ تھا اس علاقے کی خصوصیت یہ تھی کہ یہ علاقہ اس قدر صاف اور شفاف تھا کہ اگر کوئی شخص اس علاقے میں بیماری لے کر داخل ہوتا تو وہ صحت یاب ہو جاتا لیکن قوم صبا ءنے ایسا کون سا گناہ کیا کہ اللہ تبارک و تعالی نے اس خوبصورت اور صاف شفاف علاقے کو خوفناک اور کانٹے دار کھنڈرات کے اندر تبدیل کر دیا اور دنیا کے سب سے خوبصورت علاقے کو دنیا کا سب سے بدصورت علاقہ بنا دیا اور قوم صبا ءسے اپنی تمام تر نعمتوں کو چھین لیا۔
پیارے دوستو اس ایمان افروز اور عبرت ناک واقعہ کو جاننے کے لیے آپ سے ہماری یہ گزارش ہے کہ ہماری اس پوسٹ کو آخر تک ضرور پڑھیے گا پیارے دوستو آج سے ہزاروں سال پہلے اس روئ زمین پر ایک ایسی قوم آباد تھی جس کو قوم صباء کہا جاتا ہے اس قوم کو اللہ تبارک و تعالی نے اس دور کی سب سے انوکھی قوم ہونے کا شرف عطا فرمایا تھا اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم کو ایسے علاقے کے اندر آباد فرمایا تھا کہ جس کی زمین خوشبودار اور سرسبز و شاداب تھی اور اس علاقے میں دو ایسے خوبصورت بڑے باغات تھے کہ جس کے پھل بہت بڑے بڑے عمدہ اور لذیذ تھے ان باغات کے اندر اس قدر پھل تھے کہ اگر کوئی شخص ایک ٹوکرا لے کر ان باغات سے گزرتا تو بغیر ہاتھ لگائے اس شخص کا ٹوکرا طرح کے پھلوں سے بھر جاتا اور قوم صبا ءکے علاقے کی اب و ہوا اس قدر صاف اور شفاف تھی کہ اس علاقے کے اندر کوئی کیڑا مکوڑا سانپ بچھو مچھر وغیرہ الغرض کے مکھی تک بھی موجود نہ تھی اور یہاں تک کہ اس علاقے کے اندر کوئی بھی موزی مخلوق یا حشرات الارض موجود نہ تھی جو انسان کو نقصان پہنچائے اور اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم کو ایسا پروٹوکول عطا فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی نے قوم صبا ءکے علاقے کے موسم کو اس قدر خوشبودار اور خوشگوار بنایا تھا کہ جس سے کسی بھی انسان کو کوئی تکلیف نہ پہنچے یعنی قومی صباء کا علاقہ نہ تو زیادہ گرم تھا اور نہ ہی زیادہ سرد بلکہ اس علاقے کا موسم ہر وقت خوبصورت اور خوشگوار ہوتا تھا قوم صبا یمن کے اندر آباد تھی جو شہر ثناہ سے چھ میل کی دوری پر واقع ہے۔
:اللہ تبارک و تعالی کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی بجائے غرور اور تکبر کے اندر مبتلا ہو کر
پیارے دوستو قوم صبا ءکو قوم صبا ءکیوں کہا جاتا ہے اس کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ یہ ایک آدمی کا نام تھا جو اس قوم کا سردار تھا اور اسی وجہ سے اس کی قوم کو قوم صباء کہا جاتا ہے جیسا کہ حدیث پاک میں آ تا ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم صبا ء جس کا ذکر قرآن پاک میں ہے یہ کسی آدمی کا نام ہے یا عورت کا یا زمین کے کسی حصے کا نام ہے تو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ ایک آدمی کا نام ہے جس کے دس بیٹے تھے۔
پیارے دوستو قوم صباء دو پہاڑوں کے درمیان آباد تھی ان دونوں پہاڑوں کے درمیان ایک دیوار کو بنا کر وہاں پر پانی جمع کیا جاتا تھا جیسا کہ آ ج کے دور میں پانی کو جمع کرنے کے لیے ڈیم بنائی جاتے ہیں اور اس پانی سے یہ قوم اپنی تمام تر ضروریات پوری کیا کرتے تھے اس کے طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا تھا اس طرح جب اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم کو طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا تو یہ قوم سرکشی پر اتر آئی جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جب کسی انسان کے پاس بے پناہ مال و دولت اور بے شمار نعمتیں آجائیں اور اس انسان کو کوئی بیماری بھی نہ لگے تو وہ انسان غرور اور تکبر کے اندر مبتلا ہو جاتا ہے ایسا ہی قوم صباہ کے ساتھ ہوا جب اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم کو ہر طرح کی نعمتوں سے نوازا تو یہ قوم سرکشی پر اتر آئی اور اللہ تبارک و تعالی کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی بجائے غرور اور تکبر کے اندر مبتلا ہو کر اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانیاں کرنے لگی۔
: انبیاء کرام نے اس قوم کو ہدایت کی
پیارے دوستو اس قوم کی ہدایت کے لیے اللہ تبارک و تعالی نے ایک کے بعد دیگر 13 انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جنہوں نے اس قوم کو ہدایت کی طرف بلایا اور اللہ تبارک و تعالی کے شکر گزار قوم بننے کا کہا لیکن اس قوم نے ان تمام تر انبیاء کرام کو ایک ایک کر کے جھٹلا دیا اور کسی کی نہ مانی۔
پیارے دوستو اس قوم کا ایک سردار تھا جس کا نام حماد تھا اور یہ ایک متکبر بادشاہ تھا اس بادشاہ کا ایک بیٹا تھا جب اس کے بیٹے کا انتقال ہوا تو اس بدبخت بادشاہ نے غرور اور تکبر کی وجہ سے آسمان کی طرف منہ کر کے تھوکا اور اس طرح اس بدبخت بادشاہ نے اپنے کفر کا اعلان کیا اور یہ لوگوں کو سرعام کفر کی دعوت دینے لگا اور جو شخص کفر کرنے سے انکار کرتا یہ بادشاہ اس کو قتل کر دیتا یہ بدبخت بادشاہ اللہ تبارک و تعالی کے بھیجے ہوئے انبیاء کرام کے سامنے بدتمیزی کے ساتھ پیش آتا اور غرور اور تکبر کے ساتھ ان سے کہتا کہ آپ اپنے رب سے کہیں کہ وہ اپنی نعمتوں کو ہم سے چھین لے اس طرح یہ بدبخت بادشاہ غرور اور تکبر کے ساتھ اللہ تبارک و تعالی کی ذات کو للکارنے لگا اس بادشاہ کا یہ ماننا تھا کہ جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے وہ ہمارا اپنا ہے یعنی یہ نعمتیں اللہ تبارک و تعالی نے ہم کو نہیں دی۔
:ادشاہ نے اللہ تبارک و تعالی کی ذات کو غرور اور تکبر کے ساتھ للکارا
پیارے دوستو اس طرح جب اس بادشاہ نے اللہ تبارک و تعالی کی ذات کو غرور اور تکبر کے ساتھ للکارا اور یہ قوم اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانیوں سے باز نہ ائی تو اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم پر عذاب نازل کرنے کا فیصلہ فرما لیا قوم صبا ءچونکہ دو پہاڑوں کے درمیان آباد تھی جن کے درمیان دیوار کو بنا کر پانی جمع کیا جاتا تھا ان پہاڑوں کے درمیان تین بڑے بڑے تالاب تھے جن کو دیوار کے ساتھ بند کیا گیا تھا اللہ تبارک و تعالی نے اس دیوار پر چوہوں کو مسلط کر دیا اور ان چوہوں نے اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے اس دیوار کے درمیان سراخ کرنے شروع کر دیے اس طرح جب اس دیوار میں سراخ ہو گیا تو اس سوراخ سے پانی نکلنا شروع ہو گیا اور آہستہ آہستہ وہ سراخ ایک بہت بڑے شگاف کی شکل اختیار کر گیا اور جب اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم پر سیلاب کا عذاب مسلط کرنا چاہا تو وہ دیوار ایک دم سے ٹوٹ گئی اور اس قوم پر اللہ تبارک و تعالی کا دردناک عذاب نازل ہو گیا اور قوم صباء کا پورا کا پورا علاقہ اس سیلاب کے اندر غرق ہو گیا اس سیلاب کے اندر قوم صبا ءکے تمام سرسبز و شاداب باغات اور کھیت تباہ و برباد ہو گئے اور ان کی عمدہ اور عالی شان محلات سب غرق ہو گئے اور اس طرح اللہ تبارک و تعالی نے قوم صبا ءپر اپنا دردناک عذاب نازل فرمایا اور قوم صباءکو تباہ و برباد کر دیا۔
پیارے دوستو روایات میں آتا ہے کہ قوم صباء کا وہ علاقہ جہاں سب سے خوبصورت عمدہ اور لذیذ باغات تھے وہاں پر اللہ تبارک و تعالی نے خوفناک اور کانٹے دار درختوں کو پیدا فرما دیا اس طرح قوم صبا ءسے اللہ تبارک و تعالی نے اپنی نعمتوں کو چھین لیا اور ان کو میٹھے اور عمدہ پھلوں کی بجائے کڑوے اور کانٹے دار پھل دیے اور وہ قوم صباءکہ جن کی مثال پوری دنیا کے اندر خوشحالی کے ساتھ دی جاتی تھی اسی قوم صباءکو اللہ تبارک و تعالی نے دنیا کے لیے عبرت کا نشان بنا دیا اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے حضور عاجزی اور انکصاری کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔