:خدائی کا دعٰوی کرنے والے بدبختوں میں سے ایک بدبخت شداد
بسم اللہ الرحمن الرحیم دنیا کی تاریخ میں ایسے بہت سارے بادشاہ اور فرعون گزرے ہیں جن کو ان کی بادشاہت اور دولت کے نشے نے مغرور بنا دیا اور وہ تکبر میں آکر خدائی کا دعٰوی کر بیٹھے یہ بدبخت لوگ اپنی بے شمار مال و دولت اور بادشاہت کے نشے میں بدمست ہو کر اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت کو للکارنے لگے اور معاذ اللہ خدائی کا دعٰوی کر بیٹھے اس کے باوجود بھی اللہ تبارک و تعالی نے ان کی طرف بے شمار انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا اور ان کو ہدایت کی طرف بلایا لیکن یہ بدبخت لوگ اپنی سرکشی اور انا پر اڑے رہے اور اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت کا انکار کرتے رہے پھر جب یہ لوگ قابل ہدایت نہ رہے تو اللہ تبارک و تعالی نے ان بدبخت لوگوں کو عبرت کا نشان بنایا اور ان لوگوں کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا اور ان لوگوں کے نام و نشان کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا اللہ تبارک و تعالی نے ان جھوٹے خدائی کے دعویداروں کو ایسی عبرت ناک موت دی کہ آج بھی لوگ ان سے عبرت حاصل کرتے ہیں۔
پیارے دوستو خدائی کا دعٰوی کرنے والے بدبختوں میں سے ایک بدبخت شداد بھی تھا جس نے اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت کو للکارا اور سرکش اور نافرمان ہو گیا پیارے دوستو شداد کون تھا اور کس طرح اس نے اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانی کی اور خدائی کا دعٰوی کیا اور کس طرح اس نے دنیا میں اپنی جنت تیار کی اور اس کی بنائی جانے والی جنت کتنے سالوں میں تیار ہوئی اور پھر اللہ تبارک و تعالی نے اس بدبخت کو کس طرح دنیا کے لیے عبرت کا نشان بنایا اور اس بدبخت کا انجام کیا ہوا اور پھر کس طرح مالک الموت علیہ السلام نے دردناک طریقے سے اس کی روح قبض کی۔
:قوم عاد احقاف
پیارے دوستو ان تمام تر سوالات کے جوابات قرآن و حدیث کی روشنی میں آج کی اس واقعہ میں ہم آپ کو بتائیں گے لہذا آپ سے گزارش ہے کہ ہماری اس واقعہ کو آخر تک ضرور پڑھیے گا شداد اس قوم کی نسل میں سے تھا جو دنیا کے سب سے طاقتور ترین قوم تھی جس کو قوم عاد کہا جاتا ہے اس قوم کے بارے میں اللہ تبارک و تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے کہ ان کے جیسے قوم نہ اللہ تبارک و تعالی نے ان سے پہلے پیدا کی اور نہ ہی ان کے بعد کسی قوم کو پیدا کیا قوم عاد احقاف کے اندر آباد تھی احقاف ایسی جگہ تھی جہاں ریت کے بہت ہی بلند و بالا ٹیلے تھے اور احقاف کا یہ علاقہ یمن اور عمان کے درمیان بکھرا ہوا تھا۔
اس علاقے کے اندر قوم عاد ساڑھے اٹھ ہزار سال پہلے آباد تھے اس قوم پر اللہ تبارک و تعالی کا یہ خاص کرم تھا کہ اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم کو دنیا کی سب سے طاقتور قوم بنایا تھا اس کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم کو سر سبز و شاداب باغات اور وافر مقدار میں کھیت عطا فرمائے تھے اس قوم کے پاس بے شمار جانور تھے اور پینے کے لیے میٹھا پانی تھا اس کے علاوہ بھی اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم کو بے شمار نعمتوں سے نوازا تھا چنانچہ اس قدر مال و دولت اور نعمتوں کی فراوانی کی وجہ سے یہ قوم بھٹک گئی اور اللہ تبارک و تعالی کی نافرمان قوم ہو گئی اور یہ باغی ہو گئے۔
:ہدایت کے لیے اللہ نے حضرت ہود علیہ السلام کو ان کی طرف مبعوث فرمایا
ان کی ہدایت کے لیے اللہ تبارک و تعالی نے حضرت ہود علیہ السلام کو ان کی طرف مبعوث فرمایا حضرت ہود علیہ السلام اس قوم کو اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے تبلیغ کرنے لگے اور اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت کی طرف بلانے لگے لیکن یہ قوم اپنے کفر و شرک سے باز نہ آئی اور حضرت ہود علیہ السلام کا مذاق اڑانے لگی شداد جو کہ اسی قوم کی نسل میں سے تھا وہ اس قوم کا بادشاہ تھا اور یہ دو بھائی تھے روایات میں آتا ہے کہ ایک کا نام شداد تھا اور ایک کا نام شدید تھا۔
شید پہلے بادشاہ بنا اور وہ فوت ہو گیا اس کے فوت ہو جانے کے بعد شداد نے حکومت سنبھالی اور اس طرح یہ دنیا کی سب سے طاقتور قوم قوم عاد کا بادشاہ بن گیا شداد ایک وسیع و عریض سلطنت کا بادشاہ تھا شداد کی یہ بادشاہت یمن سے لے کر عراق تک اور بعض روایات کے مطابق ایران تک پھیلی ہوئی تھیشداد نے اپنے طاقتوں کے زور سے بڑے بڑے طاقتور بادشاہوں کو ہرا دیا تھا چنانچہ اس بدبخت کو حضرت ہود علیہ السلام نے سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن اس کا دل بھی بند تھا چنانچہ جب حضرت ہود علیہ السلام نے شداد کو اللہ تبارک و تعالی کی وحدانیت کی طرف بلایا اور ایک خدا کی عبادت کرنے کا حکم دیا تو اس وقت شداد اور حضرت ہود علیہ السلام کے درمیان ایک زبردست مکالمہ ہوا جس کے نتیجے میں شداد نے حضرت ہود علیہ السلام سے پوچھا کہ اگر میں اللہ تبارک و تعالی پر ایمان لے آؤں تو مجھے کیا حاصل ہوگا۔
:شدادپوچھنے لگا کہ یہ جنت کیا
تو اس وقت حضرت ہود علیہ السلام نے شداد سے فرمایا کہ تم پر جنت حلال ہو جائے گی جنت کا نام سنتے ہی شداد حضرت ہود علیہ السلام سے پوچھنے لگا کہ یہ جنت کیا ہے تو حضرت ہود علیہ السلام نے جنت کے حوالے سے بتایا اور جنت میں کون کون سی نعمت ہے شداد کو بتایاحضرت ہود علیہ السلام کی یہ بات سن کر شداد مسکرانے لگا اور حضرت ہود علیہ السلام کو دیکھ کر کہنے لگا کہ یہ کون سی بڑی بات ہے ایسی جنت تو میں بھی تیار کر سکتا ہوں حضرت ہود علیہ السلام نے شداد کو اس کے اس کفر و شرک سے روکنے کی بہت کوشش کی لیکن یہ بدبخت باز نہ آیا۔
چنانچہ اس وقت شداد نے اپنی سلطنت کے بہت بڑے بڑے کاریگروں کو اکٹھا کیا اور احقاف میں ارم کے مقام پر 20 کوس لمبی اور چوڑی جنت بنانے کا کام شروع کروا دیا چنانچہ شداد کی تیار ہونے والی اس جنت میں سونے اور چاندی کے اینٹیں لگائی گئی اور جواہرات بھی لٹکائے گئے اس بدبخت شداد نے اپنی اس بنائی جانے والی جنت میں شہد دودھ اور پانی کی نہریں بھی رواں کر دی اور دنیا جہان کے خوبصورت درخت پودے اور پھول بھی لگوا دیے اور اس جنت کو طرح طرح کے جواہرات سے سجادیا۔
:شداد کی روح قبض کرلی
قوم عاد چونکہ پہلے ہی بلند و بالا پہاڑوں کو تراش کر محلات بنانے کے اندر ماہر تھی اور شداد کی سلطنت میں تو یہ فن عروج پر تھا چنانچہ ریت کے ان بلند و بالا ڈیلوں پر بہت بڑے بڑے ستون کھڑے کر دیے گئے اور ان بلند ستونوں پر بڑی بڑی سونے اور چاندی کی عمارتیں بنا دی گئیں شداد نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جب تک اس کی بنائی جانے والی جنت تیار نہ ہوگی اس وقت تک وہ اپنی جنت کے اندر قدم نہیں رکھے گا چنانچہ شداد کے حکم کے مطابق جنت تیار ہونے لگی اور شداد اپنے محل کے اندر بے صبری کے ساتھ جنت کا کام مکمل ہونے کا انتظار کرنے لگا شداد کے اس جنت کو تیار ہونے میں 12 سال لگے 12 سال کے اندر جب یہ جنت مکمل تیار ہو گئی اور اس کو طرح طرح کے ہیرے جواہرات سے سجا دیا گیا اور طرح طرح کی خوبصورتی سے بھی تو اس وقت شداد کو اس کی جنت کے تیار ہونے کا پیغام پہنچا دیا گیا چنانچہ شداد جنت کے تیار ہونے کا پیغام سنتے ہی بہت خوش ہوا اور شداد اپنی جنت کو دیکھنے کے لیے اپنی فوج کو ساتھ لے کر جنت کی طرف نکل پڑا۔
چنانچہ شداد ابھی جنت کے دروازے پر پہنچا ہی تھا کہ اس نے اپنے سامنے ایک شخص کو کھڑا دیکھا شداد اس شخص کو دیکھتے ہی پہچان گیا اور اپنے حواریوں سے کہنے لگا کہ یہ شخص مجھے جنت میں داخل نہیں ہونے دے گا تو اس وقت شداد کے حواریوں نے شداد سے پوچھا کہ یہ شخص کون ہے اور یہ جنت میں کیوں نہیں داخل ہونے دے گا تو اس وقت شداد نے اپنی حواریوں سے کہا کہ یہ مالک الموت علیہ السلام ہیں جو کہ میری روح قبض کرنے کے لیے آئے ہیں اور یہ مجھے جنت میں داخل نہیں ہونے دیں گے اس وقت شداد بدبخت ملک الموت علیہ السلام سے عرض کرنے لگا کہ مجھے صرف اپنی جنت میں قدم رکھنے کی مہلت دے دی جائے لیکن اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے مقررہ فرشتے نے جواب دیا کہ مجھے اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے حکم ہے کہ میں تجھے تمہاری جنت کے اندر قدم نہ رکھنے دوں شداد ملک الموت علیہ السلام کے سامنے بہت رویا اور گڑگڑایا لیکن ملک الموت علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالی کے حکم کی تکمیل کرتے ہوئے شداد کی روح قبض کر لی۔
:جبرائیل علیہ السلام نے ایک زوردار چیخ کا مارنا
چنانچہ شداد کی موت کے بعد جبرائیل علیہ السلام نے ایک زوردار چیخ ماری اور شداد کی بنائی ہوئی ساری جنت زمین کے اندر دھنس گئی اور غائب ہو گئی شداد کی اس عبرت ناک موت کے بعد حضرت ہود علیہ السلام نے قوم عاد کو بارہا مرتبہ سمجھایا لیکن قوم عاد باز نہ آئی حالانکہ شداد کا یہ انجام قوم عاد کے لیے کافی تھا لیکن جب انسان کی عقل پر غرور کا پردہ ہوتا ہے تو چاہے شداد ہو یا شدید اس کو کسی کام کا انجام دکھائی نہیں دیتا حضرت ہود علیہ السلام نے قوم عاد کو شداد کا انجام بتا بتا کر ڈرانے کی کوشش کی لیکن قوم عاد باز نہ آئی اور اسی طرح اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانیاں کرتی رہی یہاں تک کہ حضرت ہود علیہ السلام مایوس ہو گئے۔
اس وقت جب قوم عاد قابل ہدایت نہ رہی تو اللہ تبارک و تعالی نے حضرت ہود علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اپنے ساتھیوں کو لے کر اس علاقے سے چلے جائیں اللہ تبارک و تعالی کا یہ حکم پاتے ہی حضرت ہود علیہ السلام نے اس وقت آخری مرتبہ اپنی قوم کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ لوگ پھر بھی باز نہ آئے تو حضرت ہود علیہ السلام اپنے ساتھیوں کو لے کر اس علاقے سے روانہ ہو گئے چنانچہ ان کے جانے کے بعد اللہ تبارک و تعالی نے قوم عاد پر خوفناک آندھی مسلط کر دی اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے آنے والی وہ خوفناک آندھیاں اور طوفان سات راتیں اور آٹھ دن تک چلتی رہیں یہاں تک کہ وہ پوری قوم اپنے بلند ستونوں اور سونے اور چاندی کی عمارتوں سمیت زمین کے اندر دھنسا دیے گئے اور غرق کر دیے گئے اور اللہ تبارک و تعالی نے اس قوم پر غضب ناک اور درد ناک عذاب فرمایاکہ وہ نشانی عبرت بن کے رہ گیاجس وادی کے اندر بڑے بڑے بلند و بالا محلات تھے۔
وہ تمام کے تمام وادی ایک ریت کے صحرا کے اندر تبدیل ہو گئی قوم عاد کے اس علاقے کو اللہ تبارک و تعالی نے اس طرح زمین کے اندر غرق کر دیا کہ وہاں پر صرف اور صرف ریت کے ٹیلے باقی بچے اور کسی بھی چیز کا نام و نشان نہ بچا پیارے دوستو اس طرح اللہ تبارک و تعالی نے شداد اور اس کی قوم کا عبرت ناک انجام کیا اور ان لوگوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیشہ اپنے حضور عاجزی اور انکساری کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔