Wo Akhiri Kon Sa Musalman Jahannam Mein Rehne Wala Hai

:جہنم میں رہنے والے آخری مسلمان کا کیا انجام ہوا آئیے جانتے ہیں

 بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ تبارک و تعالی کے نام سے شروع جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے جہنم اللہ تبارک و تعالی کا بنایا ہوا وہ مقام ہے جو کافروں اور مشرکوں کے لیے تیار کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود کچھ مسلمان اور ایمان والے ایسے بھی ہوں گے جو مومن ہونے کے باوجود جہنم میں ڈالے جائیں گے۔

پیارے دوستو ویسے تو جہنم میں بہت سارے مسلمانوں کو ان کے گناہوں کی وجہ سے داخل کیا جائے گا اور ان کو جہنم میں ان کے گناہوں کے حساب کے مطابق عذاب دیا جائے گا لیکن آج کی اس واقعہ میں آپ یہ جان پائیں گے جہنم میں رہنے والے سب سے آخری مسلمان کے بارے میں بتائیں گے کہ جہنم میں رہنے والا سب سے آخری مسلمان ہے۔

کس حال میں جہنم میں رہے گا اور اس کو کس طرح عذاب دیا جائے گا اور یہ کتنے ہزار سال تک جہنم کی خوفناک وادیوں میں پڑا رہے گا اور یہ آخری مومن جہنم میں کس طرح تڑپ تڑپ کر اپنے رب کو آوازیں دے گا اور اپنے پروردگار کو پکارے گا اور پھر آخر کار اللہ تبارک و تعالی اس مومن کے ساتھ کیا معاملہ فرمائے گا۔

پیارے دوستو اس ایمان افروز واقعہ کو پڑھنے کے لیے آپ سے ہماری یہ گزارش ہے کہ اس واقعہ کو آکر تک ضرورغور سے پڑھیے گا یقینا یہ واقعہ آپ کے ایمان کی مضبوطی کا سبب بنے گی جنت میں داخل ہونے کی سب سے پہلی شرط ایمان ہے۔

:ایمان کی حالت میں اس دنیا سے جانا

جو کوئی بھی ایمان کی حالت میں اس دنیا سے جائے گا تو اللہ تبارک و تعالی اس کو ضرور جنت میں داخل فرمائے گا جیسا کہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس مسلمان کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔

پیارے دوستو قیامت کے دن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کو اللہ تبارک و تعالی بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل فرمائے گا اور کچھ مومن ایسے ہوں گے جو اس دنیا سے تو ایمان کی حالت میں گئے ہوں گے لیکن ان کے گناہ اتنے زیادہ ہوں گے جس کے سبب ان کو سیدھا جنت میں داخل نہیں کیا جائے گا بلکہ پہلے ان کو جہنم میں داخل کیا جائے گا اور وہاں پر ان کو ان کے گناہوں کے مطابق سزا دی جائے گی اور پھر اس کے بعد ان کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔

پیارے دوستو یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب جنت میں جانے کے لیے ایمان ہی شرط ہے تو پھر ایمان والوں کو جہنم میں ڈال کر اس کے بعد ہی جنت میں کیوں داخل کیا جائے گا سیدھا جنت میں داخل کیوں نہیں کیا جائے گا اس اعتراض کے جواب میں علماء کرام بیان فرماتے ہیں کہ جنت اللہ تبارک و تعالی کا بنایا ہوا وہ پاکیزہ مقام ہے جو اللہ تبارک و تعالی نے پاکیزہ اور نیک لوگوں کے لیے تیار کیا ہے۔

لہذا جو لوگ مومن تو ہوں گے لیکن گنہگار ہوں گے اور گناہوں کے سبب وہ ناپاک ہوں گے لہذا اللہ تبارک و تعالی پہلے ان کو جہنم میں داخل فرمائے گا اور ان کو ان کے گناہوں کی سزا دے گا اور اس طرح اللہ تبارک و تعالی ان کو پاکیزہ کرے گا اور ان کو پاکیزہ کرنے کے بعد اللہ تبارک و تعالی جہنم سے نکال کر ان تمام لوگوں کو جنت میں داخل کر دے گا۔

لہذا جو لوگ اس دنیا ہی سے پاکیزگی کی حالت میں جائیں گے تو اللہ تبارک و تعالی ان کو سیدھا جنت میں داخل فرمائے گا اور جو لوگ دنیا کے اندر اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانیاں کرتے رہے اور گناہوں کے اندر مبتلا رہے اور ناپاکی کی حالت میں اس دنیا سے گئے تو اللہ تبارک و تعالی ان کو جہنم میں ضرور داخل فرمائے گا اور ان کو ان کے گناہوں کی سزا ضرور ملے گی اور یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تبارک و تعالی اپنی رحمت سے جس کو چاہے گا معاف فرما دے گا۔

:جہنم میں رہنے والاآخری مسلمان کے بارے میں اور اس کا پکار

پیارے دوستو اب بات کرتے ہیں جہنم میں رہنے والے سب سے آخری مسلمان کے بارے میں اس کے متعلق ایک روایات میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم صحابہ کرام کی مجلس میں جلوہ افروز تھے کہ ایک شخص حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کوئی ایسا مومن بھی ہوگا جو جہنم میں رہے گا تو حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہاں ایک شخص ایسا بھی ہوگا جو جہنم کی گہرائی میں ایک ہزار سال تک رہے گا اور یہ مومن مسلسل اللہ تبارک و تعالی کو جہنم میں یا حنان یا منان کے نام سے پکارتا رہےگا۔

حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک دن یہ شخص اس قدر بلند آواز سے اللہ تبارک و تعالی کو یا حنان یا منان کہہ کر پکارے گا کہ اس کی آواز کو حضرت جبرائیل علیہ السلام جہنم کے قریب سے گزرتے ہوئے سن لیں گے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام حیران ہو کر فرمائیں گے کہ یہ کیسی عجیب بات ہے کہ کوئی مسلسل ہے اللہ تبارک و تعالی کو یا حنان یا منان کے نام سے پکار رہا ہے۔

اس کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے عرش کے سامنے حاضر ہوں گے اور اپنے سر کو سجدے میں رکھ کر اللہ تبارک و تعالی کی تسبیح بیان کریں گے تو اس وقت اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرمائے گا کہ اے جبرائیل علیہ السلام اپنے سر کو اٹھاؤ جیسے ہی حضرت جبرائیل علیہ السلام اپنے سر کو اٹھائیں گے تو اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرمائے گا کہ اے جبرائیل علیہ السلام بتاؤ تم نے کیا عجیب دیکھا۔

تو حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عرض کریں گے کہ یا رب العالمین آج میں نے جہنم سے ایک عجیب و غریب آواز سنی ہے جو کہ جہنم کے کسی گہرے گہڑے سے لگ رہی تھی اور کوئی پکار رہا تھا یا حنان یا منان تو اس وقت اللہ تبارک و تعالی حضرت جبرائیل علیہ السلام سے ارشاد فرمائے گا کہ اے جبرائیل جہنم کے دروغہ مالک کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ جو بندہ یا حنان یا منان کی صدا لگا رہا ہے۔

اسے جہنم سے نکال کر تمہارے حوالے کر دے اور پھر تم اسے میرے پاس لے آؤ اس کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام جہنم کے دروازے پر تشریف لائیں گے اور جہنم کے دروازے پر دستک دیں گے تو جہنم کے دروغہ حضرت مالک باہر آئیں گے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام انہیں اللہ تبارک و تعالی کا پیغام سنائیں گے۔

اللہ تبارک و تعالی کا یہ پیغام سن کر جہنم کے دروغہ حضرت مالک ہے جہنم میں اس بندے کو تلاش کرنے کے لیے جائیں گے اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جیسے ماں اپنے بچوں کو پہچانتی ہے ایسے ہی حضرت مالک جہنم کو پہچانتے ہیں لیکن اس کے باوجود آپ یا حنان یا منان کہنے والے شخص کو تلاش نہ کر پائیں گے اور باہر تشریف لے آئیں گے اس وقت جہنم کے دروغہ حضرت جبرائیل علیہ السلام سے عرض کریں گے کہ اے جبرائیل علیہ السلام جہنم نے گہرا سانس لیا ہے۔

اسی لیے کون سی چیز پتھر ہے اور کون سی چیز لوہا اور کون انسان ہے اس کی پہچان نہیں ہو رہی چنانچہ یہ بات سن کر حضرت جبرائیل علیہ السلام دوبارہ اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے اور اپنے سر کو سجدے میں رکھیں گے اور اللہ تبارک و تعالی کی پاکی بیان کریں گے تو اللہ تبارک و تعالی حضرت جبرائیل علیہ السلام سے فرمائے گا کہ اے جبرائیل علیہ السلام اپنے سر کو اٹھاؤ۔

تم یا حنان یا منان کہنے والے شخص کو کیوں نہیں لائے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے حضور عرض کریں گے کہ یا رب العالمین دروغہ جہنم حضرت مالک نے بھی معذرت کر لی ہے وہ کہتے ہیں کہ جہنم نے ایک گہرا سانس لیا ہے جس کی وجہ سے پتھر لوہے اور انسان کے درمیان کوئی فرق نہیں بچا یہ سب جل کر کوئلہ بن چکے ہیں اور کسی چیز کی پہچان نہیں ہو رہی تو اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرمائے گا کہ اے جبرائیل علیہ السلام جہنم کے دروغہ مالک سے جا کر کہو کہ میرا بندہ جہنم کے فلاں گڑے میں فلاں کونے میں اس حالت میں پڑا ہے۔

چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کے حکم کے مطابق جہنم کے دروازے پر دوبارہ جائیں گے اور حضرت مالک کو یا حنان یا منان پکارنے والے شخص کا پتہ بتائیں گےچنانچہ حضرت مالک جہنم کے اندر دوبارہ جائیں گے اور اس مقام پر جا کر دیکھیں گے کہ ایک شخص کہ جس کے پاؤں اس کی پیشانی کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں اور اس کے ہاتھ گردن کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں اور جہنم کے سانپ اور بچھو اس کے ساتھ لپٹے ہوئے ہیں۔

:جہنم سے نکال کر حضرت جبرائیل علیہ السلام کے حوالے

چنانچہ حضرت مالک اس شخص کی زنجیروں کو توڑ دیں گے اور اس آدمی کو جہنم سے نکال کر حضرت جبرائیل علیہ السلام کے حوالے کر دیں گے حضرت جبرائیل علیہ السلام اس شخص کو لے کر آئے اللہ تبارک و تعالی کے حضور حاضر ہوں گےاور اپنے سر کو سجدے میں رکھیں گے اس وقت اللہ تبارک و تعالی حضرت جبرائیل علیہ السلام سے فرمایا گیا کہ اے جبرائیل علیہ السلام اپنے سر کو اٹھاؤ تو حضرت جبرائیل علیہ السلام اپنے سر کو اٹھائیں گے اس کے بعد اللہ تبارک و تعالی اس آدمی سے مخاطب ہو کر فرمائے گا کہ اے میرے بندے کیا میں نے تجھے بہترین تخلیق نہیں کیا اور میں نے تیری طرف رسول نہیں بھیجے تھے۔

کیا میرے رسولوں نے تمہیں میری کتاب نہیں سنائی تھی اور کیا میرے رسولوں نے تجھے نیکی کا حکم نہیں دیا تھا اور تجھے برائی سے منع نہیں کیا تھا وہ بندہ اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں اپنی ساری باتوں کا اقرار کرے گا اور اپنے تمام گناہوں کا اقرار کرے گا اور اللہ تبارک و تعالی کے حضور عرض کرے گا کہ یا رب العالمین تو نے میری بہترین تکلیف فرمائی اور تیرے رسول بھی تشریف لائے اور انہوں نے تیرے احکام بھی سنائے تو اللہ تبارک و تعالی اس بندے سے ارشاد فرمائے گا۔

پھر تو نے فلاں فلاں گناہ کیوں کیا اس وقت وہ بندہ اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عرض کرے گا کہ یا رب العالمین میں نے اپنی جان پر ظلم کیا جس کی وجہ سے مجھے جہنم میں ڈال دیا گیا وہ بندہ اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں عرض کرے گا کہ یا رب العالمین اس کے باوجود بھی میری امید نہیں ٹوٹی مجھے تیری رحمت سے امید تھی اس لیے میں تجھے پکارتا رہا یا رب العالمین تو نے مجھ پر اپنا کرم کیا اور مجھے جہنم سے نکال دیا اے میرے پروردگار مجھ پر رحم فرما اور مجھے بخش دے اس کے بعد اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرمائے گا کہ اے فرشتو گواہ ہو جاؤ کہ میں نے اس بندے پر رحم کیا اور اس کو بخش دیا۔

پیار دوستو بے شک اللہ تبارک و تعالی کی رحمت اور محبت کی کوئی حد نہیں اللہ تبارک و تعالی کی رحمت ہے اللہ تبارک و تعالی کے غضب پر غالب ہے اور اللہ تبارک و تعالی اپنے بندوں سے 70 ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے آج ہمارے پاس وقت ہے آج ہم خود کو پاکیزہ کر لیں کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ تبارک و تعالی قیامت کے دن ہمیں جہنم میں ڈال دے اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور قیامت کے دن ہمیں ان لوگوں کے ساتھ اٹھائے جو لوگ اس دنیا کے بعد سیدھا جنت میں داخل ہوں گے۔

Sharing Is Caring:

asalam alaikum nazreen hamaray Website [ufnationhub.com] mein khush aamdid. yeh aik islamic Website hai is mein aap ko har terhan ke islamic topic ke hawalay se post mil jaye ge is Website ke andar hum aap ko bitayen ge ke aap kis tarike se islam ke mutabiq zindagi guzaar satke ho aur apna zehen ko islam ke mutabiq sanwaar sakte ho islam hamein neki ki dawat deta hai aur buraiyon se rokta hai. yahan chand topic hai jis ke hawalay se hum roz aik post likhain ge Islam Ki Roshni, Buzurgon Ki Baatein, Pyare Nabi Ki Baatein, Sahaba Karaam Ki Baatein,

Leave a comment