:زنا کا خطرناک انجام
بسم اللہ الرحمن الرحیم آپ سب ہی ناظرین کو ہمارے آج کے اس واقعہ میں دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید اور خلوص بھرا سلام ناظرین آج کا ہمارا موضوع زنا کی سزائیں آئیے ملاحظہ کرتے ہیں کہ اللہ پاک نے زنا کی کون کون سی سزائیں مقرر کی ہیں کئی بار ذہنوں میں سوال اٹھتا ہے کہ شریعت میں زنا جو گناہ کبیرہ ہے سزا ہی اتنی سخت کیوں رکھی گئی۔
یہاں جب قرآن کی طرف رجوع کیا تو معلوم ہوا کہ جہاں صرف اللہ کے حق کا معاملہ ہوتا ہے تو اللہ نرمی کاروائی ا پناتے ہیں اور جہاں بندے کا حق اللہ کے حق سے مل جائے تو اللہ پاک سختی اختیار کرتے ہیں دو افراد کے زنا کے متاثرین دو فرد دو خاندان دو قومیں دو گروہ یا دو قبیلے نہیں بلکہ پوری امت ہے زنا کی سزا یوں بھی اتنی شدت میں بڑھ کر ہے کہ یہ چھپ کر نہیں بلکہ سرعام مجمعے میں دینی ہے اور ہر پتھر جسم پر ایک زخم بنائے گا۔
جب تک جان نہ نکل جائے اس میں حکمت یہ ہے کہ جیسے اس گناہ کے عمل میں اس کے جسم کے ہر عضو نے لطف اٹھایا تو اب موت بھی لمحہ لمحہ اور پل پل کی اذیت کے بعد آئے یعنی زانی جب تک اپنے خون میں غسل نہ کرے اس کی توبہ قبول نہ ہوگی مگر کیا اللہ پاک کتنے بے انصاف ہیں کہ ایک گناہ کی اتنی بڑی سزا رکھ دی مگر اس سے بچنے کی کوئی ترکیب یا طریقہ نہ سکھایا ایسا نہیں ہے اللہ تعالی نے اس امت کو اپنے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کے واسطے سے قرآن اور حدیث کے ذریعے اس گناہ سے بچنے کے لیے پورا پلان پیش کیا ہے۔
:پہلا حکم اجازت طلب
احکامات کی پوری لسٹ ہے آئیے اس کا جائزہ لیتے ہیں پہلا حکم اجازت طلب کرنا کسی کے گھر یا کمرے میں بلا اجازت مت جاؤ بہن بھائی کے باپ بیٹی کے ماں بیٹے کے کمرے میں جانے سے پہلے اجازت طلب کر رہے ہیں شریعت اس طرح ہمیں سکھا رہی ہے اور آج اس حکم پر عمل نہ کرنے سے محرم رشتوں میں بھی خرابی آرہی ہے۔
گھر میں دو حصے رکھیں ذاتی کمرے الگ یعنی ذاتی اور ملتا جلتا کمرے بالکل الگ ذاتی کمروں میں محرم اجازت لے کر جائیں اور اجنبی بالکل مت جائیں تاکہ ایک دوسرے کو نامناسب حالت میں نہ دیکھ لیں ڈرائنگ روم وغیرہ میں مرد ہی مردوں کو نمٹایا کریں عورتیں بالکل مت کھلائے پلائے کر رہے چاہے کزن ہوں یا سسرالی رشتہ دار مگر المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں کزن کھلم کھلا فی میل کزنز کے کمروں میں جاتے ہیں چھیڑ خانی ہو رہی ہوتی ہے ہنسی مزاق اور تماشہ چل رہی ہوتی ہے۔
:دوسرا حکم نظر کی حفاظت
اور اسی دوران شیطان اپنا وار کر دیتا ہے عورتیں یاد رکھے مرد زبردست اور عورتیں زیردست ہوتی ہیں کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی عورت پاک رہنا چاہے اور مرد اس کو پاک نہ رہنے دے دوسرا حکم نظر کی حفاظت نظروں کو نیچے رکھیں اور اپنی حیا کے حفاظت کر رہے ہیں یہ حکم مرد اور عورت دونوں کے لیے ہے عورتوں کی شادی بیاہ اور مردوں کے بازاروں میں اکثر نظر بہکتی ہے۔
کوئی مہمان آئے تو عورتیں جھاگتی تاگتی ہیں باپ بھائیوں کے دوستوں سے ہنس ہنس کر ملنا اور سروینگ ہو رہی ہوتی ہے جبکہ شریعت تو دیکھنے سے بھی منع کر رہی ہے مردوں عورتوں کی عادت شادی بیاہ میں کھل کر سامنے آتی ہے جب بے حیائی اپنے عروج پر ہوتی ہے دو اندھے اگر امنے سامنے بیٹھے ہیں تو ان کو نہیں معلوم کے سامنے والا کیسا ہے کتنی عمر کا ہے مگر شریعت ایک بینا اور اندھے کو بھی آمنے سامنے بیٹھنے سے منع کرتی ہے۔
جیسا کہ عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ حدیث سے ثابت ہے عورتوں اور مردوں کو کئی بار مجبوری میں بات بھی کرنی پڑتی ہے جیسے بازار وغیرہ میں تب شریعت چہرے پر نظر ڈالنے سے منع کرتی ہے صرف پردہ کرنا مسئلے کا حل نہیں بلکہ نظر بھی جھکانے ہیں امام غزالی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں نظر سوچ کے اندر تصویر لے کر جاتی ہے یہ تصویر خواہش میں بدل جاتی ہے۔
:اگلا حکم زینت کو چھپانا
اور پھر یہی خواہش بے حیائی کا راستہ دکھاتی ہے اگلا حکم زینت کو چھپانا پردہ اور چیز ہے اور زینت اور چیز عورت کے عزائے زینت نماز میں چھپانے والے اعضاء ہیں کوشش کریں کہ اس فتنے کے دور میں محرم مردوں سے بھی زینت والے اعضاء چھپائے جائیں اپنے سینے اور گریبان کو خصوصا ڈھانپے مرنے کے بعد اللہ تعالی چار کپڑوں میں عورت کو ڈھانک کر قبر میں بھیجنے کا کہتا ہے۔
عورتوں نے زندگی میں دو کپڑوں کا لباس معمول بنا لیا ہے اب تو بوتیکس بھی دوپٹے آرڈر پر تیار کرتی ہیں کہ ان کے آج عورتیں تین کپڑے بھی پہننے پر راضی نہیں مسلمان عورت کا غیر محرم عورت اور غیر مسلم عورت سے بھی نماز والا پردہ ہے یعنی سوائے چہرے دونوں ہاتھ اور پاؤں کے باقی جسم چھپانا ہے مگر یہاں تو ٹیکس بھی کروائی جاتی ہے اور فیشلز بھی مرد حضرات پبلک یا گھر میں شارٹس نہیں پہن سکتے گھر کے مرد حیادار ہوں گے۔
تو گھر کی عورتیں بھی اپنی حیا کو منہ کا دم رکھیں گی ورنہ سب سے پہلے بگاڑ گھروں کے ماحول سے شروع ہوتا ہے ماؤں اور بہنوں کے نامناسب لباس گھر کے مردوں میں حیا کی کمی کی وجہ بنتے ہیں یاد رکھیے جب عورت نے اپنے ستر کا خیال نہ رکھا تو محرم محرم کا دشمن بن گیا جب اللہ کی مقرر کردہ حدود قیود کا خیال نہیں رکھا جائے گا تو باپ بیٹیوں کو خود پہ حلال کر لیں گے اور بھائی بہنوں کو خود پر حلال کر لیں گے اور بہنوئی سالوں کو اور سالیاں بہنوئیوں کو حلال کر لیں گی خدارا اپنے گھروں سے فسق کا ماحول ختم کریں۔
:اگلا حکم بیوہ اور طلاق یافتہ کا نکاح
اگلا حکم بیوہ اور طلاق یافتہ کا نکاح ان کے نکاح کا مقصد معاشرے کو پاک رکھنا ہے کیونکہ بیوہ یا طلاق یافتہ ازدواجی زندگی کے دور سے گزر چکی ہوتی ہے اور ان کے نکاح میں تاخیر یا انکار معاشرے کے بگاڑ کا سبب بن سکتا ہے یہ حکم اس مرد کے لیے بھی ہے جس کی بیوی مر جائے یا وہ طلاق دے دے یاد رکھیے شادی پر اصرار وہی مرد کرتا ہے جو پاک رہ کر صرف بیوی سے سکون حاصل کرنا چاہے ورنہ معاشرہ بھرا ہوا ہے ایسے غلیظ لوگوں سے جو شادی کو بوجھ سمجھتے ہیں۔
کیونکہ انہیں اس بوجھ کو گلے میں ڈالے بنا بھی سب کچھ مل رہا ہوتا ہے اللہ تعالی نے اجازت دی ہے کہ سے خواہش پوری نہیں ہوتی تو دو شادیاں کر لو تین کر لو چار کر لو اور اس میں بیوی کی اجازت بھی شرط نہیں آپ بیوی کے حقوق پورے کرنا فرض ہے مگر کیا کریں آج کے اخلاقی طور پر دیوالیہ معاشرے کا کہ جو گرل فرینڈز تو دس دس برداشت کر لیتا ہے۔
مگر بیوی ایک سے دو نہیں اسی طرح بیوایا طلاق یافتہ کی شادی پہ ایسے ایسے بے شرم تبصرے اور اعتراضات کیے جاتے ہیں کہ خدا کی پناہ نکاح میں تاخیر نہ کی جائے ہم گھروں میں کیبل لگوا کر کھلی آزادی دے کر ایجوکیشن میں پڑھا کر پھر اپنے بچوں سے رابعہ بسری اور جنید بغدادی بننے کے توقع کر رہے۔
:ہمیں پچھلی قوموں کے تمام گناہ دیکھ کر بھی ہمیں فرق نہیں کیا
تو ہم احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں دو جوان لڑکا لڑکی جب اسکول کالج یونیورسٹی کے آزاد اور روشن خیال ماحول میں پڑھیں گے تو ان کو تعلق بنانے سے کون روکے گا جب گھروں میں دینی تربیت نہ ہو ماں اسٹار پلس کے ڈراموں اور واٹس ایپ اور فیس بک اور کپڑوں کی ڈیزائننگ فیشن میں لگی رہتی ہوں اولادگی سرگرمیوں اور ان کی صحبت سے ناواقف ہوں تو جیسی خبریں آئے دن اخبارات کی زینت بنتی ہیں۔
وہ وحید نہیں مگر ہمیں تو یہ سکھایا جاتا ہے کہ جب نظروں میں حیاء ہو تو پردے کی ضرورت نہیں اس کا تو مطلب یہ بھی بنتا ہے کہ جب نظروں میں حیاء ہو تو پھر کپڑوں کی بھی ضرورت نہیں یہ اللہ کا اپنے محبوب کی امت پہ خاص احسان ہے کہ اس نے ہمیں پچھلی قوموں کے تمام گناہ دیکھ کر بھی ہمیں فرق نہیں کیا ورنہ بنی اسرائیل کے لوگ تو بندر بھی بنائے گئے اور خنزیر بھی توبہ کے دروازے بند نہیں اور ماہ رب کریم کے رحمت مدھم ہو گئی ہے۔
جب اللہ کی محبت اور ایمان کی روشنی دل میں آجائے تو یہ نور علی نور ہے ہمیں ایسے دل میں بے حیائی داخل نہیں ہو سکتی ایمان کا نور لینا ہے تو پڑھائی کریں اہل بیت علیہ السلام کی سیرت کو قرآن مجید اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور اہل بیت علیہ السلام کی سیرت کو پڑھیں سمجھیں اور اس پر عمل کریں اور دیندار نیک صالح لوگوں کی صحبت اختیار کریں سچی توبہ کریں۔
اور اللہ تعالی کی فرمانبرداری اختیار کر رہے انشاءاللہ دلوں کی بے چینی سجدوں کے سرور میں بدل جائے گی اور آج میڈیا اور معاشرہ ہمارے ایمان دین اور آخرت کی کامیابی کو بڑی تیزی سے نکلتا جا رہا ہے آج ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس رب العزت کے غلام ہیں یا اپنے نفس کے اگر اخرت کی فلاح چاہیے تو اللہ کی غلامی میں پناہ لے لیں اللہ تعالی ہم سب کو دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔